Narrated Ibn 'Abbas:
Sawdah feared that the Prophet (ﷺ) was going to divorce her, so she said: 'Do not divorce me, but keep me and give my day to 'Aishah.' So he (ﷺ) did so, and the following was revealed: Then there is no sin on them both if they make terms of peace between themselves, and making peace is better (4:128). So whatever they agree to make peace in something then it is permissible.
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَشِيَتْ سَوْدَةُ أَنْ يُطَلِّقَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: لَا تُطَلِّقْنِي وَأَمْسِكْنِي وَاجْعَلْ يَوْمِي لِعَائِشَةَ، فَفَعَلَ فَنَزَلَتْ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَيْرٌ سورة النساء آية 128 ، فَمَا اصْطَلَحَا عَلَيْهِ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ جَائِزٌ كَأَنَّهُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین سودہ رضی الله عنہا کو ڈر ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں طلاق دے دیں گے، تو انہوں نے عرض کیا: آپ ہمیں طلاق نہ دیں، اور مجھے اپنی بیویوں میں شامل رہنے دیں اور میری باری کا دن عائشہ رضی الله عنہا کو دے دیں، تو آپ نے ایسا ہی کیا، اس پر آیت «فلا جناح عليهما أن يصلحا بينهما صلحا والصلح خير» ”کوئی حرج نہیں کہ دونوں ( میاں بیوی ) صلح کر لیں اور صلح بہتر ہے“ ( النساء: ۱۲۸ ) ، تو جس بات پر بھی انہوں نے صلح کر لی، وہ جائز ہے۔ لگتا ہے کہ یہ ابن عباس رضی الله عنہما کا قول ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔