Narrated Ibn 'Abbas:
The Messenger of Allah (ﷺ) dispatched Abu Bakr ordering him to announce these statements. Then 'Ali followed him. When Abu Bakr was at a particular road, he heard the heavy breathing of Al-Qiswa, the she camel of the Messenger of Allah (ﷺ), so Abu Bakr appeared frightened because he thought that it was the Messenger of Allah (ﷺ). When he saw that it was 'Ali, he gave him the letter of the Messenger of Allah (ﷺ), and told 'Ali to announce the statements. So he left to perform Hajj. During the day of At-Tashriq 'Ali stood to announce: 'The protection of Allah and His Messenger is removed from every idolater. So travel in the land for four months. There is to be no idolater performing Hajj after this year, nor may anyone perform Tawaf around the House while naked. None shall enter Paradise but a believer.' 'Ali was making the announcement, so when he became exhausted Abu Bakr would announce it.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ وَأَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ عَلِيًّا، فَبَيْنَا أَبُو بَكْرٍ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ إِذْ سَمِعَ رُغَاءَ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَصْوَاءِ، فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَزِعًا فَظَنَّ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ فَدَفَعَ إِلَيْهِ كِتَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يُنَادِيَ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، فَانْطَلَقَا فَحَجَّا، فَقَامَ عَلِيٌّ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ، فَنَادَى ذِمَّةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ بَرِيئَةٌ مِنْ كُلِّ مُشْرِكٍ، فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَلَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَنَّ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَلَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَكَانَ عَلِيٌّ يُنَادِي فَإِذَا عَيِيَ قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَادَى بِهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ کو ( مکہ ) بھیجا کہ وہاں پہنچ کر لوگوں میں ان کلمات ( سورۃ التوبہ کی ابتدائی آیات ) کی منادی کر دیں۔ پھر ( ان کے بھیجنے کے فوراً بعد ہی ) ان کے پیچھے آپ نے علی رضی الله عنہ کو بھیجا۔ ابوبکر رضی الله عنہ بھی کسی جگہ راستہ ہی میں تھے کہ انہوں نے اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی قصویٰ کی بلبلاہٹ سنی، گھبرا کر ( خیمہ ) سے باہر آئے، انہیں خیال ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں، لیکن وہ آپ کے بجائے علی رضی الله عنہ تھے۔ علی رضی الله عنہ نے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا خط انہیں پکڑا دیا، اور ( آپ نے ) علی رضی الله عنہ کو حکم دیا کہ وہ ان کلمات کا ( بزبان خود ) اعلان کر دیں۔ پھر یہ دونوں حضرات ساتھ چلے، ( دونوں نے حج کیا، اور علی رضی الله عنہ نے ایام تشریق میں کھڑے ہو کر اعلان کیا: اللہ اور اس کے رسول ہر مشرک و کافر سے بری الذمہ ہیں، صرف چار مہینے ( سر زمین مکہ میں ) گھوم پھر لو، اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے، کوئی شخص بیت اللہ کا ننگا ہو کر طواف نہ کرے، جنت میں صرف مومن ہی جائے گا، علی رضی الله عنہ اعلان کرتے رہے جب وہ تھک جاتے تو انہیں کلمات کا ابوبکر رضی الله عنہ اعلان کرنے لگتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے ابن عباس کی روایت سے حسن غریب ہے۔