Narrated Farwah bin Musaik Al-Muradi:
I went to the Prophet (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah! Shall I not fight those who turn away among my people, along with those who believe? So he permitted me to fight them and made me their commander.' When I left him, he asked me, saying: 'What has Al-Ghutaifi done?' He was informed that I set off on my journey. He said: So he sent a message on my route that I should return. I went to him and he was with a group of his Companions. He said: 'Invite your people. Whoever accepts Islam among them then accept it from him. And whoever does not accept Islam, then do not be hasty until new news reaches you.' He said: And what was revealed about Saba was revealed, so a man said: 'O Messenger of Allah! What is Saba; is it a land or a woman?' He said: 'It is neither a land nor a woman, but it is a man who had ten sons among the Arabs. Six of them went south (in Yemen) and four of them went north (toward Ash-Sham). As for those who went north, they are Lakhm, Judham, Ghassan and 'Amilah. As for those who sent south, they are Azad, Al-'Ash'ariyyun, Himyar, Kindah, Madhhij, and Anmar.' A man said: 'O Messenger of Allah! Who are Anmar?' He said: 'Those among whom are Khath'am and Bajilah.' [This Hadith has been related from Ibn 'Abbas from the Prophet (ﷺ)].
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَعَبْدُ بْنُ حميد، وغير واحد، قَالُوا: أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَكَمِ النَّخَعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَبْرَةَ النَّخَعِيُّ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُسَيْكٍ الْمُرَادِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أُقَاتِلُ مَنْ أَدْبَرَ مِنْ قَوْمِي بِمَنْ أَقْبَلَ مِنْهُمْ ؟ فَأَذِنَ لِي فِي قِتَالِهِمْ وَأَمَّرَنِي، فَلَمَّا خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ، سَأَلَ عَنِّي: مَا فَعَلَ الْغُطَيْفِيُّ ؟ فَأُخْبِرَ أَنِّي قَدْ سِرْتُ، قَالَ: فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَرَدَّنِي، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: ادْعُ الْقَوْمَ، فَمَنْ أَسْلَمَ مِنْهُمْ فَاقْبَلْ مِنْهُ، وَمَنْ لَمْ يُسْلِمْ فَلَا تَعْجَلْ حَتَّى أُحْدِثَ إِلَيْكَ ، قَالَ: وَأُنْزِلَ فِي سَبَإٍ مَا أُنْزِلَ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا سَبَأٌ أَرْضٌ أَوِ امْرَأَةٌ ؟ قَالَ: لَيْسَ بِأَرْضٍ وَلَا امْرَأَةٍ، وَلَكِنَّهُ رَجُلٌ وَلَدَ عَشْرَةً مِنَ الْعَرَبِ فَتَيَامَنَ مِنْهُمْ سِتَّةٌ وَتَشَاءَمَ مِنْهُمْ أَرْبَعَةٌ، فَأَمَّا الَّذِينَ تَشَاءَمُوا: فَلَخْمٌ، وَجُذَامُ، وَغَسَّانُ، وَعَامِلَةُ، وَأَمَّا الَّذِينَ تَيَامَنُوا: فَالْأُزْدُ، وَالْأَشْعَرِيُّونَ، وَحِمْيَرٌ، وَكِنْدَةُ، وَمَذْحِجٌ، وَأنْمَارٌ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا أَنْمَارُ ؟ قَالَ: الَّذِينَ مِنْهُمْ خَثْعَمُ، وَبَجِيلَةُ ، وَرُوِيَ هَذَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
فروہ بن مسیک مرادی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی قوم کے ان لوگوں کے ساتھ مل کر جو ایمان لے آئے ہیں ان لوگوں سے نہ لڑوں جو ایمان نہیں لائے ہیں، تو آپ نے مجھے ان سے لڑنے کی اجازت دے دی، اور مجھے میری قوم کا امیر بنا دیا، جب میں آپ کے پاس سے اٹھ کر چلا گیا تو آپ نے میرے متعلق پوچھا کہ غطیفی نے کیا کیا؟ آپ کو بتایا گیا کہ میں تو جا چکا ہوں، مجھے لوٹا لانے کے لیے میرے پیچھے آپ نے آدمی دوڑائے، تو میں آپ کے پاس آ گیا، آپ اس وقت اپنے کچھ صحابہ کے درمیان تشریف فرما تھے، آپ نے فرمایا: ”لوگوں کو تم دعوت دو، تو ان میں سے جو اسلام لے آئے اس کے اسلام و ایمان کو قبول کر لو، اور جو اسلام نہ لائے تو اس کے معاملے میں جلدی نہ کرو، یہاں تک کہ میں تمہیں نیا ( و تازہ ) حکم نہ بھیجوں“۔ راوی کہتے ہیں: سبا کے متعلق ( کلام پاک میں ) جو نازل ہوا سو ہوا ( اسی مجلس کے ) ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! سبا کیا ہے، سبا کوئی سر زمین ہے، یا کسی عورت کا نام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ نہ کوئی ملک ہے اور نہ ہی وہ کسی عورت کا نام بلکہ سبا نام کا ایک عربی شخص تھا جس کے دس بچے تھے، جن میں سے چھ کو اس نے باعث خیر و برکت جانا اور چار سے بدشگونی لی ( انہیں منحوس جانا ) تو جنہیں اس نے منحوس سمجھا وہ: لخم، جذام، غسان اور عاملہ ہیں، اور جنہیں مبارک سمجھا وہ ازد، اشعری، حمیر، مذحج، انمار اور کندہ ہیں“، ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! انمار کون سا قبیلہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اسی قبیلہ کی شاخیں خشعم اور بجیلہ ہیں“۔ یہ حدیث ابن عباس سے مروی ہے، وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔