Narrated Ibn 'Abbas:
We were with the Messenger of Allah (ﷺ), while he was sitting with a group of his Companions, when they saw a glowing shooting star. The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'When you saw the likes of this during Jahiliyyah, what would you say about it?' They said: 'We would say that a great man died, or that a great man has been born.' The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'It is not shot due to the death of anyone, nor his coming into life. Rather when our Lord [Blessed is His Name and Most High] decrees a matter, He is glorified by the bearers of the Throne. Then He is glorified by the inhabitants who are below them, then those below them, until such glorification reaches this Heaven. Then the inhabitants of the sixth Heaven ask the inhabitants of the seventh Heaven: What did your Lord say? He said: 'So they inform them; then the inhabitants of each Heaven seek the information, until the news is conveyed to the inhabitants of the Heavens of the earth. The Shayatin try to overhear so they are shot at, so they cast it down to their friends. Whatever they came with is true, as it is, but they distort it and add to it.'
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ رُمِيَ بِنَجْمٍ فَاسْتَنَارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ لِمِثْلِ هَذَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رَأَيْتُمُوهُ ؟ قَالُوا: كُنَّا نَقُولُ: يَمُوتُ عَظِيمٌ أَوْ يُولَدُ عَظِيمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنَّهُ لَا يُرْمَى بِهِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّ رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ إِذَا قَضَى أَمْرًا سَبَّحَ لَهُ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَاءِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ إِلَى هَذِهِ السَّمَاءِ، ثُمَّ سَأَلَ أَهْلُ السَّمَاءِ السَّادِسَةِ أَهْلَ السَّمَاءِ السَّابِعَةِ: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ ؟ قَالَ: فَيُخْبِرُونَهُمْ، ثُمَّ يَسْتَخْبِرُ أَهْلُ كُلِّ سَمَاءٍ حَتَّى يَبْلُغَ الْخَبَرُ أَهْلَ السَّمَاءِ الدُّنْيَا، وَتَخْتَطِفُ الشَّيَاطِينُ السَّمْعَ فَيُرْمَوْنَ فَيَقْذِفُونَهُ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ فَمَا جَاءُوا بِهِ عَلَى وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَلَكِنَّهُمْ يُحَرِّفُونَهُ وَيَزِيدُونَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے کہ یکایک ایک تارہ ٹوٹا جس سے روشنی پھیل گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا: ”زمانہ جاہلیت میں جب تم لوگ ایسی کوئی چیز دیکھتے تو کیا کہتے تھے؟“ انہوں نے کہا: ہم کہتے تھے کوئی بڑا آدمی مرے گا یا کوئی بڑی شخصیت جنم لے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کسی کے مرنے کی وجہ سے نہیں ٹوٹتا، بلکہ اللہ بزرگ و برتر جب کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو عرش کو اٹھانے والے فرشتے تسبیح و تہلیل کرتے ہیں، پھر ان سے قریبی آسمان کے فرشتے تسبیح کرتے ہیں، پھر ان سے قریبی، اس طرح تسبیح کا یہ غلغلہ ہمارے اس آسمان تک آ پہنچتا ہے، چھٹے آسمان والے فرشتے ساتویں آسمان والے فرشتوں سے پوچھتے ہیں: تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟ ( کیا حکم صادر فرمایا ہے؟ ) تو وہ انہیں بتاتے ہیں، پھر اسی طرح ہر نیچے آسمان والے اوپر کے آسمان والوں سے پوچھتے ہیں، اس طرح بات دنیا سے قریبی آسمان والوں تک آ پہنچتی ہے۔ اور کی جانے والی بات چیت کو شیاطین اچک لیتے ہیں۔ ( جب وہ اچکنے کی کوشش کرتے ہیں تو سننے سے باز رکھنے کے لیے تارہ پھینک کر ) انہیں مارا جاتا ہے اور وہ اسے ( اچکی ہوئی بات کو ) اپنے یاروں ( کاہنوں ) کی طرف پھینک دیتے ہیں تو وہ جیسی ہے اگر ویسی ہی اسے پہنچاتے ہیں تو وہ حق ہوتی ہے، مگر لوگ اسے بدل دیتے اور گھٹا بڑھا دیتے ہیں“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔