Sahih Bukhari 3039

Hadith on Jihad of Sahih Bukhari 3039 is about The Book Of Jihad (Fighting For Allah’S Cause) as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original hadees is in Arabic, with translations in Urdu and English. This chapter, "The Book Of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)," includes a total of three hundred and nine hadiths on the subject. Below is the complete hadees of Sahih Bukhari 3039.

Sahih Bukhari 3039

Chapter 57 The Book Of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
Book Sahih Bukhari
Hadith No 3039
Baab Jihad Ka Bayan
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

Narrated Al-Bara bin Azib: The Prophet appointed `Abdullah bin Jubair as the commander of the infantry men (archers) who were fifty on the day (of the battle) of Uhud. He instructed them, Stick to your place, and don't leave it even if you see birds snatching us, till I send for you; and if you see that we have defeated the infidels and made them flee, even then you should not leave your place till I send for you. Then the infidels were defeated. By Allah, I saw the women fleeing lifting up their clothes revealing their leg-bangles and their legs. So, the companions of `Abdullah bin Jubair said, The booty! O people, the booty ! Your companions have become victorious, what are you waiting for now? `Abdullah bin Jubair said, Have you forgotten what Allah's Apostle said to you? They replied, By Allah! We will go to the people (i.e. the enemy) and collect our share from the war booty. But when they went to them, they were forced to turn back defeated. At that time Allah's Apostle in their rear was calling them back. Only twelve men remained with the Prophet and the infidels martyred seventy men from us. On the day (of the battle) of Badr, the Prophet and his companions had caused the 'Pagans to lose 140 men, seventy of whom were captured and seventy were killed. Then Abu Sufyan asked thrice, Is Muhammad present amongst these people? The Prophet ordered his companions not to answer him. Then he asked thrice, Is the son of Abu Quhafa present amongst these people? He asked again thrice, Is the son of Al-Khattab present amongst these people? He then returned to his companions and said, As for these (men), they have been killed. `Umar could not control himself and said (to Abu Sufyan), You told a lie, by Allah! O enemy of Allah! All those you have mentioned are alive, and the thing which will make you unhappy is still there. Abu Sufyan said, Our victory today is a counterbalance to yours in the battle of Badr, and in war (the victory) is always undecided and is shared in turns by the belligerents, and you will find some of your (killed) men mutilated, but I did not urge my men to do so, yet I do not feel sorry for their deed After that he started reciting cheerfully, O Hubal, be high! (1) On that the Prophet said (to his companions), Why don't you answer him back? They said, O Allah's Apostle What shall we say? He said, Say, Allah is Higher and more Sublime. (Then) Abu Sufyan said, We have the (idol) Al `Uzza, and you have no `Uzza. The Prophet said (to his companions), Why don't you answer him back? They asked, O Allah's Apostle! What shall we say? He said, Says Allah is our Helper and you have no helper.

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ ، قَالَ : جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّجَّالَةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ ، فَقَالَ : إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطَفُنَا الطَّيْرُ فَلَا تَبْرَحُوا مَكَانَكُمْ هَذَا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ فَهَزَمُوهُمْ ، قَالَ : فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ وَأَسْوُقُهُنَّ رَافِعَاتٍ ثِيَابَهُنَّ ، فَقَالَ : أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمِ الْغَنِيمَةَ ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْتَظِرُونَ ، فَقَالَ : عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَسِيتُمْ مَا ، قَالَ : لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالُوا : وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ فَلَمَّا أَتَوْهُمْ صُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ ، فَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ فَذَاكَ إِذْ يَدْعُوهُمُ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ ، فَلَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ أَصَابَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا وَسَبْعِينَ قَتِيلًا ، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ : أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجِيبُوهُ ، ثُمَّ قَالَ : أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ قَالَ : أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ ، فَقَالَ : أَمَّا هَؤُلَاءِ فَقَدْ قُتِلُوا فَمَا مَلَكَ عُمَرُ نَفْسَهُ ، فَقَالَ : كَذَبْتَ وَاللَّهِ يَا عَدُوَّ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ عَدَدْتَ لَأَحْيَاءٌ كُلُّهُمْ وَقَدْ بَقِيَ لَكَ مَا يَسُوءُكَ ، قَالَ : يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ فِي الْقَوْمِ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي ، ثُمَّ أَخَذَ يَرْتَجِزُ أُعْلُ هُبَلْ أُعْلُ هُبَلْ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَلَا تُجِيبُوا لَهُ ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقُولُ ، قَالَ : قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ ، قَالَ : إِنَّ لَنَا الْعُزَّى وَلَا عُزَّى لَكُمْ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَلَا تُجِيبُوا لَهُ ، قَالَ : قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقُولُ ، قَالَ : قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا ، وَلَا مَوْلَى لَكُمْ .

ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے تھے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد کے موقع پر ( تیر اندازوں کے ) پچاس آدمیوں کا افسر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو بنایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تاکید کر دی تھی کہ اگر تم یہ بھی دیکھ لو کہ پرندے ہم پر ٹوٹ پڑے ہیں۔ پھر بھی اپنی جگہ سے مت ہٹنا ‘ جب تک میں تم لوگوں کو کہلا نہ بھیجوں۔ اسی طرح اگر تم یہ دیکھو کہ کفار کو ہم نے شکست دے دی ہے اور انہیں پامال کر دیا ہے پھر بھی یہاں سے نہ ٹلنا ‘ جب میں تمہیں خود بلا نہ بھیجوں۔ پھر اسلامی لشکر نے کفار کو شکست دے دی۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ اللہ کی قسم! میں نے مشرک عورتوں کو دیکھا کہ تیزی کے ساتھ بھاگ رہی تھیں۔ ان کے پازیب اور پنڈلیاں دکھائی دے رہی تھیں۔ اور وہ اپنے کپڑوں کو اٹھائے ہوئے تھیں۔ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں نے کہا ‘ کہ غنیمت لوٹو ‘ اے قوم! غنیمت تمہارے سامنے ہے۔ تمہارے ساتھی غالب آ گئے ہیں۔ اب ڈر کس بات کا ہے۔ اس پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ کیا جو ہدایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی ‘ تم اسے بھول گئے؟ لیکن وہ لوگ اسی پر اڑے رہے کہ دوسرے اصحاب کے ساتھ غنیمت جمع کرنے میں شریک رہیں گے۔ جب یہ لوگ ( اکثریت ) اپنی جگہ چھوڑ کر چلے آئے تو ان کے منہ کافروں نے پھیر دیئے ‘ اور ( مسلمانوں کو ) شکست زدہ پا کر بھاگتے ہوئے آئے ‘ یہی وہ گھڑی تھی ( جس کا ذکر سورۃ آل عمران میں ہے کہ ) ”جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو پیچھے کھڑے ہوئے بلا رہے تھے“۔ اس سے یہی مراد ہے۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ صحابہ کے سوا اور کوئی بھی باقی نہ رہ گیا تھا۔ آخر ہمارے ستر آدمی شہید ہو گئے۔ بدر کی لڑائی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ساتھ مشرکین کے ایک سو چالیس آدمیوں کا نقصان کیا تھا ‘ ستر ان میں سے قیدی تھے اور ستر مقتول ‘ ( جب جنگ ختم ہو گئی تو ایک پہاڑ پر کھڑے ہو کر ) ابوسفیان نے کہا کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم کے ساتھ موجود ہیں؟ تین مرتبہ انہوں نے یہی پوچھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دینے سے منع فرما دیا تھا۔ پھر انہوں نے پوچھا ‘ کیا ابن ابی قحافہ ( ابوبکر رضی اللہ عنہ ) اپنی قوم میں موجود ہیں؟ یہ سوال بھی تین مرتبہ کیا ‘ پھر پوچھا ابن خطاب ( عمر رضی اللہ عنہ ) اپنی قوم میں موجود ہیں؟ یہ بھی تین مرتبہ پوچھا ‘ پھر اپنے ساتھیوں کی طرف مڑ کر کہنے لگے کہ یہ تینوں قتل ہو چکے ہیں اس پر عمر رضی اللہ عنہ سے نہ رہا گیا اور آپ بول پڑے کہ اے اللہ کے دشمن! اللہ گواہ ہے کہ تو جھوٹ بول رہا ہے جن کے تو نے ابھی نام لیے تھے وہ سب زندہ ہیں اور ابھی تیرا برا دن آنے والا ہے۔ ابوسفیان نے کہا اچھا! آج کا دن بدر کا بدلہ ہے۔ اور لڑائی بھی ایک ڈول کی طرح ہے ( کبھی ادھر کبھی ادھر ) تم لوگوں کو اپنی قوم کے بعض لوگ مثلہ کئے ہوئے ملیں گے۔ میں نے اس طرح کا کوئی حکم ( اپنے آدمیوں کو ) نہیں دیا تھا ‘ لیکن مجھے ان کا یہ عمل برا بھی نہیں معلوم ہوا۔ اس کے بعد وہ فخر یہ رجز پڑھنے لگا ‘ ہبل ( بت کا نام ) بلند رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اس کا جواب کیوں نہیں دیتے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا ہم اس کے جواب میں کیا کہیں یا رسول اللہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو کہ اللہ سب سے بلند اور سب سے بڑا بزرگ ہے۔ ابوسفیان نے کہا ہمارا مددگار عزیٰ ( بت ) ہے اور تمہارا کوئی بھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جواب کیوں نہیں دیتے، صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! اس کا جواب کیا دیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہو کہ اللہ ہمارا حامی ہے اور تمہارا حامی کوئی نہیں۔

Sahih Bukhari 3040

Narrated Anas: Allah's Apostle was the (most handsome), most generous and the bravest of all the people. Once the people of Medina got frightened having heard an uproar at night. So, the Prophet met the people while he was riding an unsaddled horse..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3041

Narrated Salama: I went out of Medina towards Al-Ghaba. When I reached the mountain path of Al-Ghaba, a slave of `Abdur-Rahman bin `Auf met me. I said to him, Woe to you! What brought you here? He replied, The she-camels of the Prophet have..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3042

Narrated Abu 'Is-haq: A man asked Al-Bara O Abu '`Umara! Did you flee on the day (of the battle) of Hunain? Al-Bara replied while I was listening, As for Allah's Apostle he did not flee on that day. Abu Sufyan bin Al- Harith was holding the..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3043

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: When the tribe of Bani Quraiza was ready to accept Sa`d's judgment, Allah's Apostle sent for Sa`d who was near to him. Sa`d came, riding a donkey and when he came near, Allah's Apostle said (to the Ansar), Stand up..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3044

Narrated Anas bin Malik (ra): Allah's Messenger (saws) entered (Makkah) in the year of the Conquest (of Makkah) wearing a helmet over his head. After he took it off, a man came and said, Ibn Khatal is clinging to the curtains of the Ka'bah. The..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3045

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent a Sariya of ten men as spies under the leadership of `Asim bin Thabit al-Ansari, the grandfather of `Asim bin `Umar Al-Khattab. They proceeded till they reached Hadaa, a place between 'Usfan, and Mecca,..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Bukhari 3039
captcha
SUBMIT