Narrated Abu Burda: That the Prophet sent his (i.e. Abu Burda's) grandfather, Abu Musa and Mu`adh to Yemen and said to both of them Facilitate things for the people (Be kind and lenient) and do not make things difficult (for people), and give them good tidings, and do not repulse them and both of you should obey each other. Abu Musa said, O Allah's Prophet! In our land there is an alcoholic drink (prepared) from barley called Al-Mizr, and another (prepared) from honey, called Al-Bit ' The Prophet said, All intoxicants are prohibited. Then both of them proceeded and Mu`adh asked Abu Musa, How do you recite the Qur'an? Abu Musa replied, I recite it while I am standing, sitting or riding my riding animals, at intervals and piecemeal. Mu`adh said, But I sleep and then get up. I sleep and hope for Allah's Reward for my sleep as I seek His Reward for my night prayer. Then he (i.e. Mu`adh) pitched a tent and they started visiting each other. Once Mu`adh paid a visit to Abu Musa and saw a chained man. Mu`adh asked, What is this? Abu Musa said, (He was) a Jew who embraced Islam and has now turned apostate. Mu`adh said, I will surely chop off his neck!
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَدَّهُ أَبَا مُوسَى وَمُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ ، فَقَالَ : يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا ، وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا ، وَتَطَاوَعَا ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، إِنَّ أَرْضَنَا بِهَا شَرَابٌ مِنَ الشَّعِيرِ الْمِزْرُ ، وَشَرَابٌ مِنَ الْعَسَلِ الْبِتْعُ ، فَقَالَ : كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ، فَانْطَلَقَا ، فَقَالَ مُعَاذٌ لِأَبِي مُوسَى : كَيْفَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ؟ قَالَ : قَائِمًا وَقَاعِدًا وَعَلَى رَاحِلَتِي وَأَتَفَوَّقُهُ تَفَوُّقًا ، قَالَ : أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ ، فَأَحْتَسِبُ نَوْمَتِي كَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِي ، وَضَرَبَ فُسْطَاطًا فَجَعَلَا يَتَزَاوَرَانِ ، فَزَارَ مُعَاذٌ أَبَا مُوسَى فَإِذَا رَجُلٌ مُوثَقٌ ، فَقَالَ : مَا هَذَا ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى : يَهُودِيٌّ أَسْلَمَ ، ثُمَّ ارْتَدَّ ، فَقَالَ مُعَاذٌ : لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ . تَابَعَهُ الْعَقَدِيُّ ، وَوَهْبٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، وَقَالَ وَكِيعٌ ، وَالْنَّضْرُ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . رَوَاهُ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ .
ہم سے مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی بردہ نے اور ان کے والد نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا اور فرمایا کہ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنا، ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا۔ لوگوں کو خوش خبریاں دینا دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں موافقت رکھنا۔ اس پر ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہمارے ملک میں جَو سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جس کا نام ”مزر“ ہے اور شہد سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جو ”بتع“ کہلاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ پھر دونوں بزرگ روانہ ہوئے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ کھڑے ہو کر بھی، بیٹھ کر بھی اور اپنی سواری پر بھی اور میں تھوڑے تھوڑے عرصہ بعد پڑھتا ہی رہتا ہوں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا لیکن میرا معمول یہ ہے کہ شروع رات میں، میں سو جاتا ہوں اور پھر بیدار ہو جاتا ہوں۔ اس طرح میں اپنی نیند پر بھی ثواب کا امیدوار ہوں جس طرح بیدار ہو کر ( عبادت کرنے پر ) ثواب کی مجھے امید ہے اور انہوں نے ایک خیمہ لگا لیا اور ایک دوسرے سے ملاقات برابر ہوتی رہتی۔ ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے ملنے کے لیے آئے، دیکھا ایک شخص بندھا ہوا ہے۔ پوچھا یہ کیا بات ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ ایک یہودی ہے، پہلے خود اسلام لایا اب یہ مرتد ہو گیا ہے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے قتل کئے بغیر ہرگز نہ رہوں گا۔ مسلم بن ابراہیم کے ساتھ اس حدیث کو عبدالملک بن عمرو عقدی اور وہب بن جریر نے شعبہ سے روایت کیا ہے اور وکیع، نضر اور ابوداؤد نے اس کو شعبہ سے، انہوں نے سعید سے، انہوں اپنے باپ بردہ سے، انہوں نے سعید کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا اور جریر بن عبد الحمید نے اس کو شیبانی سے روایت کیا، انہوں نے ابوبردہ سے۔