Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: Allah's Apostle sent me (as a governor) to the land of my people, and I came while Allah's Apostle was encamping at a place called Al-Abtah. The Prophet said, Have you made the intention to perform the Hajj, O `Abdullah bin Qais? I replied, Yes, O Allah's Apostle! He said, What did you say? I replied, I said, 'Labbaik' and expressed the same intention as yours. He said, Have you driven the Hadi along with you? I replied, No, I did not drive the Hadi. He said, So perform the Tawaf of the Ka`ba and then the Sai, between Safa and Marwa and then finish the state of Ihram. So I did the same, and one of the women of (the tribe of) Banu-Qais combed my hair. We continued follow in that tradition till the caliphate of `Umar.
حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ هُوَ النَّرْسِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ ، يَقُولُ : حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَرْضِ قَوْمِي ، فَجِئْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِيخٌ بِالْأَبْطَحِ ، فَقَالَ : أَحَجَجْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : كَيْفَ ؟ قُلْتَ : قَالَ : قُلْتُ : لَبَّيْكَ إِهْلَالًا كَإِهْلَالِكَ ، قَالَ : فَهَلْ سُقْتَ مَعَكَ هَدْيًا ؟ قُلْتُ : لَمْ أَسُقْ ، قَالَ : فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَاسْعَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ، ثُمَّ حِلَّ ، فَفَعَلْتُ حَتَّى مَشَطَتْ لِي امْرَأَةٌ مِنْ نِسَاءِ بَنِي قَيْسٍ وَمَكُثْنَا بِذَلِكَ حَتَّى اسْتُخْلِفَ عُمَرُ .
ہم سے عباس بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے ایوب بن عائذ نے، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا، کہا میں نے طارق بن شہاب سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری قوم کے وطن ( یمن ) میں بھیجا۔ پھر میں آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ کی ) وادی ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: عبداللہ بن قیس! تم نے حج کا احرام باندھا لیا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ! آپ نے دریافت فرمایا کہ کلمات احرام کس طرح کہے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ( کہ یوں کلمات ادا کئے ہیں ) ”اے اللہ میں حاضر ہوں، اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے، میں نے بھی اسی طرح باندھا ہے۔“ فرمایا تم اپنے ساتھ قربانی کا جانور بھی لائے ہو؟ میں نے کہا کہ کوئی جانور تو میں اپنے ساتھ نہیں لایا۔ فرمایا تم پھر پہلے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر لو۔ ان رکنوں کی ادائیگی کے بعد حلال ہو جانا۔ میں نے اسی طرح کیا اور بنو قیس کی خاتون نے میرے سر میں کنگھا کیا اور اسی قاعدے پر ہم اس وقت تک چلتے رہے جب تک عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے ( اسی کو حج تمتع کہتے ہیں اور یہ بھی سنت ہے ) ۔