`Aisha added, I argued with Allah's Apostle repeatedly about that matter (i.e. his order that Abu Bakr should lead the people in prayer in his place when he was ill), and what made me argue so much, was, that it never occurred to my mind that after the Prophet, the people would ever love a man who had taken his place, and I felt that anybody standing in his place, would be a bad omen to the people, so I wanted Allah's Apostle to give up the idea of choosing Abu Bakr (to lead the people in prayer).
أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَقَدْ رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، وَمَا حَمَلَنِي عَلَى كَثْرَةِ مُرَاجَعَتِهِ إِلاَّ أَنَّهُ لَمْ يَقَعْ فِي قَلْبِي أَنْ يُحِبَّ النَّاسُ بَعْدَهُ رَجُلاً قَامَ مَقَامَهُ أَبَدًا، وَلاَ كُنْتُ أُرَى أَنَّهُ لَنْ يَقُومَ أَحَدٌ مَقَامَهُ إِلاَّ تَشَاءَمَ النَّاسُ بِهِ، فَأَرَدْتُ أَنْ يَعْدِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ. رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو مُوسَى وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھے عبیداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، میں نے اس معاملہ ( یعنی ایام مرض میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امام بنانے ) کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باربار پوچھا۔ میں باربار آپ سے صرف اس لیے پوچھ رہی تھی کہ مجھے یقین تھا کہ جو شخص ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ) آپ کی جگہ پر کھڑا ہو گا، لوگ اس سے کبھی محبت نہیں رکھ سکتے بلکہ میرا خیال تھا کہ لوگ اس سے بدفالی لیں گے، اس لیے میں چاہتی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس کا حکم نہ دیں۔ اس کی روایت ابن عمر، ابوموسیٰ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔