Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Verse: To everyone, We have appointed heirs. (4.33) 'Mawali' means heirs. And regarding:-- And those to whom your right hands have pledged. When the Emigrants came to Medina, an Emigrant used to be the heir of an Ansari with the exclusion of the latter's relatives, and that was because of the bond of brotherhood which the Prophet had established between them (i.e. the Emigrants and the Ansar). So when the Verses:-- To everyone We have appointed heirs. was revealed, (the inheritance through bond of brotherhood) was cancelled. Ibn `Abbas then said: And those to whom your right hands have pledged. is concerned with the covenant of helping and advising each other. So allies are no longer to be the heir of each other, but they can bequeath each other some of their property by means of a will.
حَدَّثَنِي الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ إِدْرِيسَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33 ، قَالَ : وَرَثَةً ، وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33 كَانَ الْمُهَاجِرُونَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الْمُهَاجِرِيُّ الْأَنْصَارِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ ، فَلَمَّا نَزَلَتْ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33 ، نُسِخَتْ ، ثُمَّ قَالَ : وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33 مِنَ النَّصْرِ ، وَالرِّفَادَةِ ، وَالنَّصِيحَةِ ، وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ وَيُوصِي لَهُ ، سَمِعَ أَبُو أُسَامَةَ إِدْرِيسَ ، وَسَمِعَ إِدْرِيسُ طَلْحَةَ .
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ادریس نے، ان سے طلحہ بن مصرف نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ( آیت میں ) «ولكل جعلنا موالي» سے مراد وارث ہیں اور «والذين عاقدت أيمانكم» کی تفسیر یہ ہے کہ شروع میں جب مہاجرین مدینہ آئے تو قرابت داروں کے علاوہ انصار کے وارث مہاجرین بھی ہوتے تھے۔ اس بھائی چارہ کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین اور انصار کے درمیان کرایا تھا، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی کہ «ولكل جعلنا موالي» تو پہلا طریقہ منسوخ ہو گیا پھر بیان کیا کہ «والذين عاقدت أيمانكم» سے وہ لوگ مراد ہیں، جن سے دوستی اور مدد اور خیر خواہی کی قسم کھا کر عہد کیا جائے۔ لیکن اب ان کے لیے میراث کا حکم منسوخ ہو گیا مگر وصیت کا حکم رہ گیا۔ اس اسناد میں ابواسامہ نے ادریس سے اور ادریس نے طلحہ بن مصرف سے سنا ہے۔