Narrated Anas: The alcoholic drink which was spilled was Al-Fadikh. I used to offer alcoholic drinks to the people at the residence of Abu Talha. Then the order of prohibiting Alcoholic drinks was revealed, and the Prophet ordered somebody to announce that: Abu Talha said to me, Go out and see what this voice (this announcement ) is. I went out and (on coming back) said, This is somebody announcing that alcoholic beverages have been prohibited. Abu Talha said to me, Go and spill it (i.e. the wine), Then it (alcoholic drinks) was seen flowing through the streets of Medina. At that time the wine was Al-Fadikh. The people said, Some people (Muslims) were killed (during the battle of Uhud) while wine was in their stomachs. So Allah revealed: On those who believe and do good deeds there is no blame for what they ate (in the past). (5.93)
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ الْخَمْرَ الَّتِي أُهْرِيقَتِ الْفَضِيخُ ، وَزَادَنِي مُحَمَّدٌ الْبِيكَنْدِيُّ ، عَنْ أَبِي النُّعْمَانِ ، قَالَ : كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ ، فَنَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ ، فَأَمَرَ مُنَادِيًا ، فَنَادَى ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ : اخْرُجْ ، فَانْظُرْ مَا هَذَا الصَّوْتُ ، قَالَ : فَخَرَجْتُ ، فَقُلْتُ : هَذَا مُنَادٍ يُنَادِي ، أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ ، فَقَالَ لِي : اذْهَبْ فَأَهْرِقْهَا ، قَالَ : فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ ، قَالَ : وَكَانَتْ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : قُتِلَ قَوْمٌ وَهْيَ فِي بُطُونِهِمْ ، قَالَ : فَأَنْزَلَ اللَّهُ : لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا سورة المائدة آية 93 .
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت نے، ان سے انس بن مالک نے کہ ( حرمت نازل ہونے کے بعد ) جو شراب بہائی گئی تھی وہ «فضيخ.» کی تھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے محمد نے ابوالنعمان سے اس زیادتی کے ساتھ بیان کیا کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں صحابہ کی ایک جماعت کو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر شراب پلا رہا تھا کہ شراب کی حرمت نازل ہوئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کو حکم دیا اور انہوں نے اعلان کرنا شروع کیا۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: باہر جا کے دیکھو یہ آواز کیسی ہے۔ بیان کیا کہ میں باہر آیا اور کہا کہ ایک منادی اعلان کر رہا ہے کہ ”خبردار ہو جاؤ، شراب حرام ہو گئی ہے۔“ یہ سنتے ہی انہوں نے مجھ کو کہا کہ جاؤ اور شراب بہا دو۔ راوی نے بیان کیا، مدینہ کی گلیوں میں شراب بہنے لگی۔ راوی نے بیان کیا کہ ان دنوں «فضيخ.» شراب استعمال ہوتی تھی۔ بعض لوگوں نے شراب کو جو اس طرح بہتے دیکھا تو کہنے لگے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں نے شراب سے اپنا پیٹ بھر رکھا تھا اور اسی حالت میں انہیں قتل کر دیا گیا ہے۔ بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا» ”جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور نیک کام کرتے رہتے ہیں، ان پر اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو انہوں نے کھا لیا۔“