Narrated Az-Zuhri: `Urwa bin Az-Zubair, Sa`id bin Al-Musaiyab, 'Al-Qama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin `Abdullah related the narration of `Aisha, the wife the Prophet, when the slanderers had said about her what they had said and Allah later declared her innocence. Each of them related a part of the narration (wherein) the Prophet said (to `Aisha). If you are innocent, then Allah will declare your innocence: but if you have committed a sin, then ask for Allah's Forgiveness and repent to him. `Aisha said, By Allah, I find no example for my case except that of Joseph's father (when he said), 'So (for me) patience is most fitting.' Then Allah revealed the ten Verses:-- Verily those who spread the slander are a gang amongst you.. (24.11)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : . ح ، وحَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا ، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ ، كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنْ كُنْتِ بَرِيئَةً ، فَسَيُبَرِّئُكِ اللَّهُ ، وَإِنْ كُنْتِ أَلْمَمْتِ بِذَنْبٍ ، فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ ، قُلْتُ : إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَجِدُ مَثَلًا إِلَّا أَبَا يُوسُفَ ، فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ سورة يوسف آية 18 ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ سورة النور آية 11 ، الْعَشْرَ الْآيَاتِ .
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا کہا کہ میں زہری سے سنا، انہوں نے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہما کے اس واقعہ کے متعلق سنا جس میں تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی پاکی نازل کی۔ ان تمام لوگوں نے مجھ سے اس قصہ کا کچھ کچھ ٹکڑا بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( عائشہ رضی اللہ عنہا سے ) فرمایا کہ اگر تم بَری ہو تو عنقریب اللہ تعالیٰ تمہاری پاکی نازل کر دے گا لیکن اگر تو آلودہ ہو گئی ہے تو اللہ سے مغفرت طلب کر اور اس کے حضور میں توبہ کر ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے اس پر کہا: اللہ کی قسم! میری اور آپ کی مثال یوسف علیہ السلام کے والد جیسی ہے ( اور انہیں کی کہی ہوئی بات میں بھی دہراتی ہوں کہ ) «فصبر جميل والله المستعان على ما تصفون» ”سو صبر کرنا ( ہی ) اچھا ہے اور تم جو کچھ بیان کرتے ہو اس پر اللہ ہی مدد کرے گا۔“ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاکی میں سورۃ النور کی «إن الذين جاءوا بالإفك» سے آخر تک دس آیات اتاریں۔