Narrated Ibn `Umar: While we were with Allah's Messenger he said, Tell me of a tree which resembles a Muslim man. Its leaves do not fall and it does not, and does not, and does not, and it gives its fruits every now and then. It came to my mind that such a tree must be the date palm, but seeing Abu Bakr and `Umar saying nothing, I disliked to speak. So when they did not say anything, Allah's Messenger said, It is the date-palm tree. When we got up (from that place), I said to `Umar, O my father! By Allah, it came to my mind that it must be the date palm tree. `Umar said, What prevented you from speaking I replied, I did not see you speaking, so I misliked to speak or say anything. `Umar then said, If you had said it, it would have been dearer to me than so-and-so.
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ تُشْبِهُ ، أَوْ كَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ ، لَا يَتَحَاتُّ وَرَقُهَا ، وَلَا ، وَلَا ، وَلَا تُؤْتِي أُكْلَهَا كُلَّ حِينٍ ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ : فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ ، وَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ لَا يَتَكَلَّمَانِ ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ ، فَلَمَّا لَمْ يَقُولُوا شَيْئًا ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هِيَ النَّخْلَةُ ، فَلَمَّا قُمْنَا قُلْتُ لِعُمَرَ : يَا أَبَتَاهُ ، وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ وَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ ، فَقَالَ : مَا مَنَعَكَ أَنْ تَكَلَّمَ ، قَالَ : لَمْ أَرَكُمْ تَكَلَّمُونَ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ ، أَوْ أَقُولَ شَيْئًا ، قَالَ عُمَرُ : لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا ، وَكَذَا .
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: اچھا مجھ کو بتلاؤ تو وہ کون سا درخت ہے جو مسلمان کی مانند ہے جس کے پتے نہیں گرتے، ہر وقت میوہ دے جاتا ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میرے دل میں آیا وہ کھجور کا درخت ہے مگر میں نے دیکھا کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بیٹھے ہوئے ہیں انہوں نے جواب نہیں دیا تو مجھ کو ان بزرگوں کے سامنے کلام کرنا اچھا معلوم نہیں ہوا۔ جب ان لوگوں نے کچھ جواب نہیں دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے۔ جب ہم اس مجلس سے کھڑے ہوئے تو میں نے اپنے والد عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: بابا جان! اللہ کی قسم! میرے دل میں آیا تھا کہ میں کہہ دوں وہ کھجور کا درخت ہے۔ انہوں نے کہا پھر تو نے کہہ کیوں نہ دیا۔ میں نے کہا آپ لوگوں نے کوئی بات نہیں کی میں نے آگے بڑھ کر بات کرنا مناسب نہ جانا۔ انہوں نے کہا واہ اگر تو اس وقت کہہ دیتا تو مجھ کو اتنے اتنے ( لال لال اونٹ کا ) مال ملنے سے بھی زیادہ خوشی ہوتی۔