Narrated `Abdul `Aziz: Thabit and I went to Anas bin Malik. Thabit said, O Abu Hamza! I am sick. On that Anas said, Shall I treat you with the Ruqya of Allah's Apostle? Thabit said, Yes, Anas recited, O Allah! The Lord of the people, the Remover of trouble! (Please) cure (Heal) (this patient), for You are the Healer. None brings about healing but You; a healing that will leave behind no ailment.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا وَثَابِتٌ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، فَقَالَ ثَابِتٌ : يَا أَبَا حَمْزَةَ اشْتَكَيْتُ ، فَقَالَ أَنَسٌ : أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : بَلَى ، قَالَ : اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَاسِ ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا .
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ میں اور ثابت بنانی انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ثابت نے کہا: ابوحمزہ! ( انس رضی اللہ عنہ کی کنیت ) میری طبیعت خراب ہو گئی ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا پھر کیوں نہ میں تم پر وہ دعا پڑھ کر دم کر دوں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے، ثابت نے کہا کہ ضرور کیجئے۔ انس رضی اللہ عنہ نے اس پر یہ دعا پڑھ کر دم کیا «اللهم رب الناس مذهب الباس اشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت، شفاء لا يغادر سقما» ”اے اللہ! لوگوں کے رب! تکلیف کو دور کر دینے والے! شفاء عطا فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے تیرے سوا کوئی شفاء دینے والا نہیں، ایسی شفاء عطا فرما کہ بیماری بالکل باقی نہ رہے۔