Narrated 'Aisha: A man came to the Prophet in the mosque and said, I am burnt (ruined)! The Prophet asked him, With what (what have you done)? He said, I have had sexual relation with my wife in the month of Ramadan (while fasting). The Prophet said to him, Give in charity. He said, I have nothing. The man sat down, and in the meantime there came a person driving a donkey carrying food to the Prophet ..... (The sub-narrator, 'Abdur Rahman added: I do not know what kind of food it was). On that the Prophet said, Where is the burnt person? The man said, Here I am. The Prophet said to him, Take this (food) and give it in charity (to someone). The man said, To a poorer person than l? My family has nothing to eat. Then the Prophet said to him, Then eat it yourselves.
وَقَالَ اللَّيْثُ : عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ ، قَالَ : احْتَرَقْتُ ، قَالَ : مِمَّ ذَاكَ ؟ قَالَ : وَقَعْتُ بِامْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ ، قَالَ : لَهُ تَصَدَّقْ ؟ قَالَ : مَا عِنْدِي شَيْءٌ ، فَجَلَسَ وَأَتَاهُ إِنْسَانٌ يَسُوقُ حِمَارًا ، وَمَعَهُ طَعَامٌ ، قَالَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، مَا أَدْرِي مَا هُوَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ ؟ فَقَالَ : هَا أَنَا ذَا ، قَالَ : خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ ، قَالَ : عَلَى أَحْوَجَ مِنِّي ؟ مَا لِأَهْلِي طَعَامٌ ، قَالَ : ، فَكُلُوهُ ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : الْحَدِيثُ الْأَوَّلُ أَبْيَنُ ، قَوْلُهُ : أَطْعِمْ أَهْلَكَ .
اور لیث نے بیان کیا، ان سے عمرو بن الحارث نے، ان سے عبدالرحمٰن بن القاسم نے، ان سے محمد بن جعفر بن زبیر نے، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں آئے اور عرض کیا میں تو دوزخ کا مستحق ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں جماع کر لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ پھر صدقہ کر۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ پھر وہ بیٹھ گیا اور اس کے بعد ایک صاحب گدھا ہانکتے لائے جس پر کھانے کی چیز رکھی تھی۔ عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیا چیز تھی۔ ( دوسری روایت میں یوں ہے کہ کھجور لدی ہوئی تھی ) اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا جا رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ آگ میں جلنے والے صاحب کہاں ہیں؟ وہ صاحب بولے کہ میں حاضر ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے اور صدقہ کر دے۔ انہوں نے پوچھا کیا اپنے سے زیادہ محتاج کو دوں؟ میرے گھر والوں کے لیے تو خود کوئی کھانے کی چیز نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم ہی کھا لو۔ عبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ پہلی حدیث زیادہ واضح ہے جس میں «أطعم أهلك» کے الفاظ ہیں۔