Narrated Shaqiq bin Salama: I was sitting with Abu Mas`ud and Abu Musa and `Ammar. Abu Mas`ud said (to `Ammar), There is none of your companions but, if I wish, I could find fault with him except with you. Since you joined the company of the Prophet I have never seen anything done by you more criticizable by me than your haste in this issue. `Ammar said, O Abu Mas`ud ! I have never seen anything done by you or by this companion of yours (i.e., Abu Musa) more criticizable by me than your keeping away from this issue since the time you both joined the company of the Prophet. Then Abu Mas`ud who was a rich man, said (to his servant), O boy! Bring two suits. Then he gave one to Abu Musa and the other to `Ammar and said (to them), Put on these suits before going for the Friday prayer.
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ ، كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي مَسْعُودٍ ، وَأَبِي مُوسَى ، وَعَمَّارٍ ، فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ : مَا مِنْ أَصْحَابِكَ أَحَدٌ إِلَّا لَوْ شِئْتُ لَقُلْتُ فِيهِ غَيْرَكَ ، وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْت النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيَبَ عِنْدِي مِنَ اسْتِسْرَاعِكَ فِي هَذَا الْأَمْرِ ، قَالَ عَمَّارٌ : يَا أَبَا مَسْعُودٍ ، وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ وَلَا مِنْ صَاحِبِكَ هَذَا شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْتُمَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيَبَ عِنْدِي مِنْ إِبْطَائِكُمَا فِي هَذَا الْأَمْرِ ، فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَكَانَ مُوسِرًا : يَا غُلَامُ ، هَاتِ حُلَّتَيْنِ ، فَأَعْطَى إِحْدَاهُمَا أَبَا مُوسَى وَالْأُخْرَى عَمَّارًا ، وَقَالَ : رُوحَا فِيهِ إِلَى الْجُمُعَةِ .
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق بن سلمہ نے کہ میں ابومسعود، ابوموسیٰ اور عمار رضی اللہ عنہم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ سے کہا ہمارے ساتھ والے جتنے لوگ ہیں میں اگر چاہوں تو تمہارے سوا ان میں سے ہر ایک کا کچھ نہ کچھ عیب بیان کر سکتا ہوں۔ ( لیکن تم ایک بےعیب ہو ) اور جب سے تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی، میں نے کوئی عیب کا کام تمہارا نہیں دیکھا۔ ایک یہی عیب کا کام دیکھتا ہوں، تم اس دور میں یعنی لوگوں کو جنگ کے لیے اٹھانے میں جلدی کر رہے ہو۔ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا ابومسعود رضی اللہ عنہ تم سے اور تمہارے ساتھی ابوموسیٰ اشعری سے جب سے تم دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہے میں نے کوئی عیب کا کام اس سے زیادہ نہیں دیکھا جو تم دونوں اس کام میں دیر کر رہے ہو۔ اس پر ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا اور وہ مالدار آدمی تھے کہ غلام! دو حلے لاؤ۔ چنانچہ انہوں نے ایک حلہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو دیا اور دوسرا عمار رضی اللہ عنہ کو اور کہا کہ آپ دونوں بھائی کپڑے پہن کر جمعہ پڑھنے چلیں۔