A'isha. the wife of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), reported:
The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) deferred one night the 'Isya' prayer. And this is called 'Atama. And the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) did not come out till Umar b. Khattab told (him) that the women and children had gone to sleep. So the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came out towards them and said to the people of the mosque: None except you from the people of the earth waits for it (for the night prayer at this late hour), and it was before Islam had spread amongst people. And in the narration transmitted by Ibn Shihab the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) is reported to have said: It is not meant that you should compel the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) for prayer. And (this he said) when 'Umar b. Khattab called (the Holy Prophet) in a loud voice.
وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي بِصَلَاةِ الْعِشَاءِ، وَهِيَ الَّتِي تُدْعَى الْعَتَمَةَ، فَلَمْ يَخْرُجْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِأَهْلِ الْمَسْجِدِ حِينَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ: «مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ غَيْرُكُمْ»، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَفْشُوَ الْإِسْلَامُ فِي النَّاسِ زَادَ حَرْمَلَةُ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَذُكِرَ لِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنَّ تَنْزُرُوا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّلَاةِ، وَذَاكَ حِينَ صَاحَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ،
عمرو بن سوّاد عامری اور حرملہ بن یحییٰ دونوں نے کہا : ہمیں ابن وہب نے خبر دی ، انھوں نے کہا : مجھے یونس نےخبر دی کہ انھیں ابن شہاب نے خبر دی ، کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ایک رات رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز خوب اندھیرا ہونے تک مؤخر فرمائی اور اسی نماز کو عتمہ ( گہری تاریکی کے وقت کی نماز ) کہا جاتا تھا ۔ رسول اللہﷺ ( اس وقت تک ) گھر سے نہ نکلے یہاں تک کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : ( مسجد میں آنے والی ) عورتیں اور بچے سو گئے ہیں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور نکل کر مسجد کے حاضرین سے فرمایا : ’’اہل زمین میں سے تمھارے سوا اس نماز کا اور کوئی بھی انتظار نہیں کررہا ‘ ‘ اور یہ لوگوں میں ( مدینہ سے باہر ) اسلام پھیلنے سے پہلے کی بات ہے ۔
حرملہ نے اپنی روایت میں اضافہ کیا کہ ابن شہاب نے کہا : مجھے بتایا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’تمھارے لیے مناسب نہ تھا کہ تم اللہ کے رسول ﷺ سے نماز کے لیے اصرار کرتے ۔ ‘ ‘ یہ تب ہوا جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بلند آواز سے پکارا ۔ ( انھوں نے غالباً یہ سمجھا کہ آپ ﷺ بھول گئے ہیں یا سو گئے ہیں