It is narrated on the authority of Tariq b. Shihab:
It was Marwan who initiated (the practice) of delivering khutbah (address) before the prayer on the 'Id day. A man stood up and said: Prayer should precede khutbah. He (Marwan) remarked, This (practice) has been done away with. Upon this Abu Sa'id remarked: This man has performed (his duty) laid on him. I heard the Messenger of Allah as saying: He who amongst you sees something abominable should modify it with the help of his hand; and if he has not strength enough to do it, then he should do it with his tongue, and if he has not strength enough to do it, (even) then he should (abhor it) from his heart, and that is the least of faith.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ - وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ - قَالَ: أَوَّلُ مَنْ بَدَأَ بِالْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ قَبْلَ الصَّلَاةِ مَرْوَانُ. فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: الصَّلَاةُ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَقَالَ: قَدْ تُرِكَ مَا هُنَالِكَ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ».
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث سنائی ، نیز محمد بن مثنیٰ نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے اورانہیں شعبہ نے حدیث سنائی ، ان دونوں ( سفیان اور شعبہ ) نے قیس بن مسلم سے اور انہوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی ، الفاظ ابو بکر بن ابی شیبہ کے ہیں ۔ طارق بن شہاب نے کہا کہ پہلا شخص جس نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبے کا آغاز کیا ، مروان تھا ۔ ایک آدمی اس کے سامنے کھڑا ہو گیا اور کہا : ’’نما ز خطبے سے پہلے ہے ؟ ‘ ‘ مروان نے جواب دیا : جو طریقہ ( یہاں پہلے ) تھا ، وہ ترک کر دیا گیا ہے ۔ اس پر ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا : اس انسان نے ( جس سے صحیح بات کہی تھی ) اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : ’’ تم میں سے جوشخص منکر ( ناقابل قبول کام ) دیکھے اس پر لازم ہے کہ اسے اپنے ہاتھ ( قوت ) سے بدل دے اوراگر اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنے دل سے ( اسے برا سمجھے اور اس کے بدلنے کی مثبت تدبیر سوچے ) اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے ۔ ‘ ‘