Dawud b. 'Amir b. Sa'd b. Abu Waqqas reported on the authority of his father that while he was sitting along with 'Abdullah b. 'Umar, Khabbab, the owner of Maqsura, said:
Ibn 'Umar, do you hear what Abu Huraira says that he heard the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: He who goes out with the bier when taken out from its residence and offers prayer for it and he then follows it till it is buried, he would have two qirats of reward, each qirat being equivalent to Uhud; and he who, after having offered prayer, (directly) came back would have his reward (as great) as Uhud ? Ibn 'Umar sent Khabbab to 'A'isha in order to ask her about the words of Abu Huraira (and also told him) to come back to him (Ibn 'Umar) and inform him what 'A'isha said. (In the meanwhile) Ibn 'Umar took up a handful of pebbles and turned them over in his hand till the messenger (Khabbab) came back to him and told (him) that 'A'isha testified (the statement of) Abu Huraira. Ibn 'Umar threw the pebbles he had in his hand on the ground and then said: We missed a large number of qirats.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي حَيْوَةُ حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبُ الْمَقْصُورَةِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا وَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ تَبِعَهَا حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ مِنْ أَجْرٍ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ أُحُدٍ فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ خَبَّابًا إِلَى عَائِشَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ فَيُخْبِرُهُ مَا قَالَتْ وَأَخَذَ ابْنُ عُمَرَ قَبْضَةً مِنْ حَصْبَاءِ الْمَسْجِدِ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ حَتَّى رَجَعَ إِلَيْهِ الرَّسُولُ فَقَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَضَرَبَ ابْنُ عُمَرَ بِالْحَصَى الَّذِي كَانَ فِي يَدِهِ الْأَرْضَ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ
داودبن عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد ( عامر ) سے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س بیٹھے ہو ئے تھے کہ صاحب مقصود خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آکر کہا : اے عبد اللہ بن عمر!کیا آپ نے ہمیں سنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا کہتے ہیں ؟ بلا شبہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے ہو ئے سنا ہے ۔ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکا اور اس کی نماز جنا زہ ادا کی پھر اس کے ساتھ رہا حتیٰ کے اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے بطور اجر دو قیرا ط ہیں ہر قیراط اُحد ( پہاڑ ) کے مانند ہے اور جس نے اس کی نماز جنازہ اداکی اور لو ٹ آیا اس کا اجر احد پہاڑ جیسا ہے ( یہ بات سنکر ) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا ( تا کہ ) وہ ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کے بارے میں دریافت دریافت کریں اور پھر واپس آکر ان کو بتا ئیں کہ انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کیا کہا ۔ ( اس دوران میں ) ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کی کنکریوں سے ایک مٹھی بھرلی اور ان کواپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ کرنے لگے یہاں تک کہ پیام رساں ان کے پاس واپس آگیا اس نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہاہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سچ کہا ہے اس پر ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ کنکریاں جو ان کے ہاتھ میں تھیں زمین پر دے ماریں پھر کہا یقیناًہم نے بہت قیراطوں ( کے حصول ) میں کو تا ہی کی ۔