It is reported on the authority of Ibn 'Abbas that there was (once) a downpour during the life of the Apostle (may peace and blessings be upon him Upon this the Apostle (may peace and blessings be upon him) observed:
Some people entered the morning with gratitude and some with ingratitude (to Allah). Those who entered with gratitude said: This is the blessing of Allah, and those who entered with ingratitude said: Such and such asterism was right. It was upon this that the verse was revealed: I swear by the setting of the stars to the end and make your provision that you should disbelieve it.
وَحَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: مُطِرَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصْبَحَ مِنَ النَّاسِ شَاكِرٌ وَمِنْهُمْ كَافِرٌ، قَالُوا: هَذِهِ رَحْمَةُ اللهِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَقَدْ صَدَقَ نَوْءُ كَذَا وَكَذَا قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ} [الواقعة: 75]، حَتَّى بَلَغَ: {وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دور میں لوگوں کو بارش سے نوازا گیا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’ لوگوں میں سے کچھ شکر گزار ہو گئے ہیں اور کچھ کافر ( ناشکرے ) ، ( بعض ) لوگوں نے کہا : یہ اللہ کی رحمت ہے اور بعض نے کہا : فلاں فلاں نوء ( ایک ستارے کا غروب اور اس کے سبب سے دوسرے کی بلندی ) سچی نکلی ۔ ‘ ‘
( ابن عباس رضی اللہ عنہ ) فرماتے ہیں ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی : ’’میں ستاروں کے گرنے کی جگہوں کی قسم کھاتا ہوں ۔ ‘ ‘ ( سے لے کر ) اس آیت تک : ’’ اور تم اپنا حصہ یہ رکھتے ہو کہ تم اس کی تکذیب کرتے ہو ۔ ‘ ‘