Sa'd reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) bestowed (some gifts) upon a group of people and I was sitting amongst them. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), however, left a person and he did not give him anything. and he seemed to me the most excellent among them (and thus deserved the gifts more than anyone else). So I stood up before the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said to him in undertone:
Messenger of Allah, what about so and so? By Allah, I find him a believer. He (the Messenger of Allah) said: He may be a Muslim. I kept quiet for a short while, and then what I knew of him urged me (to plead his case again) and I said: Messenger of Allah, what about so and so? By Allah, I find him a believer. Upon this he (the Holy Prophet) said: He may be a Muslim. I again remained quiet for a short while, and what I knew of him again urged me (to plead his case so I) said: Messenger of Allah, what about so and so? By Allah, I find him a believer. Upon this he (the Holy Prophet) said: He may be a Muslim. I often bestow (something) upon a person, whereas someone else is dearer to me than he, because of the fear that he may fall headlong into the fire. And in the hadith transmitted by Hulwani this statement was repeated twice.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ أَنَّهُ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ قَالَ فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ رَجُلًا لَمْ يُعْطِهِ وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا قَالَ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ وَفِي حَدِيثِ الْحُلْوَانِيِّ تَكْرِيرُ الْقَوْلِ مَرَّتَيْنِ
حسن بن علی حلوانی اور عبدبن حمید نے کہا : ہمیں یعقوب بن ابرا ہیم بن سعد نے حدیث سنا ئی کہا میرے والد نے ہمیں صالح سے حدیث بیان کی انھوں نے ابن شہاب سے روایت کی انھوں نے کہا : مجھے عامر بن سعد نے اپنے والد حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبردی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مال دیا جبکہ میں بھی ان میں بٹھا ہوا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک آدمی کو چھوڑ دیا اس کو نہ دیا ۔ وہ میرے لیے ان سب کی نسبت زیادہ پسندیدہ تھا میں اٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور ازداری کے ساتھ آپ سے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا وجہ ہے آپ فلا ں سے اعراض فر ما رہے ہیں ؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے مو من سمجھتا ہوں آپ نے فر ما یا : " یا مسلمان ۔ میں کچھ دیر کے لیے چپ رہا پھر جو میں اس کے بارے میں جانتا تھا وہ بات مجھ پر گالب آگئی اور میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا وجہ ہے کہ فلا ں کو نہیں دے رہے ؟اللہ کی قسم! میں اسے مومن سمجھتا ہوں آپ نے فر ما یا مسلمان ۔ " اس کے بعد میں تھوڑی دیر چپ رہا پھر جو میں اسکے بارے میں جا نتا تھا وہ بات مجھ پر غالب آگئی میں نے پھر عرض کی : فلاں سے آپ کے اعراض کا سبب کیا ہے اللہ کی قسم! میں تو اسے مو من سمجھتا ہوں آپ نے فر ما یا : " مسلما ۔ " ( پھر ) آپ نے فر ما یا : " میں ایک آدمی کو دیتا ہوں جبکہ دوسرا مجھے اس سے زیادہ محبوبہو تا ہے اس ڈر سے ( دیتا ہوں ) کہ وہ اوندھے منہ آگ میں نہ ڈال دیا جا ئے اور حلوانی کی حدیث میں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فر ما ن " یا مسلمان کا ) تکرا ر دوبارہے ( تین بار نہیں ۔ )