Abdullah b. 'Amr b. al-'As (Allah be pleased with them) reported:
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) stopped while riding his camel and the people began to ask him. One of the inquirers said: Messenger of Allah, I did not know that pebbles should be thrown before sacrificing the animal, and by mistake I sacrificed the animal before throwing pebbles, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: (Now) throw pebbles and there is no harm in it. Then another (person) came saying: I did not know that the animal was to be sacrificed before shaving, but I got myself shaved before sacrificing the animal, whereupon he (the Holy Prophet) said: Sacrifice the animal (now) and there is no harm in it. He (the narrator) said: I did not hear that anything was asked on that day (shout a matter) which a person forgot and could not observe the sequence or anything like it either due to forgetfulness or ignorance, but Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said (about that): Do it; there is no harm in it.
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: وَقَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَطَفِقَ نَاسٌ يَسْأَلُونَهُ، فَيَقُولُ الْقَائِلُ مِنْهُمْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَشْعُرُ أَنَّ الرَّمْيَ قَبْلَ النَّحْرِ، فَنَحَرْتُ قَبْلَ الرَّمْيِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَارْمِ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: وَطَفِقَ آخَرُ يَقُولُ: إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ أَنَّ النَّحْرَ قَبْلَ الْحَلْقِ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، فَيَقُولُ: «انْحَرْ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: فَمَا سَمِعْتُهُ يُسْأَلُ يَوْمَئِذٍ عَنْ أَمْرٍ، مِمَّا يَنْسَى الْمَرْءُ وَيَجْهَلُ، مِنْ تَقْدِيمِ بَعْضِ الْأُمُورِ قَبْلَ بَعْضٍ، وَأَشْبَاهِهَا، إِلَّا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْعَلُوا ذَلِكَ، وَلَا حَرَجَ»
یو نس نے ابن شہاب سے باقی ماند ہ اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ رہے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( منیٰ میں ) اپنی سواری پر ٹھہر گئے اور لوگوں نے آپ سے سوالات شروع کر دیے ان میں سے ایک کہنے والا کہہ رہا تھا ۔ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے معلوم نہ تھا کہ رمی ( کا عمل ) قربانی سے پہلے ہے میں نے رمی سے پہلے قربا نی کر لی ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تو ( اب ) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔ کو ئی اور شخص کہتا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے معلوم نہ تھا کہ قر با نی سر منڈوانے سے پہلے ہے میں نے قر بانی کر نے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے ؟تو آپ فر ما تے ( اب ) قر بانی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔ ( عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا میں نے آپ سے نہیں سنا کہ اس دن آپ سے ان اعمال کے بارے میں جن میں آدمی بھول سکتا ہے یا لا علم رہ سکتا ہے ان میں سے بعض امور کی تقدیم ( وتاخیر ) یا ان سے ملتی جلتی باتوں کے بارے میں نہیں پو چھا گیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہی ) فر ما یا : " ( اب ) کر لو کو ئی حرج نہیں ۔