Musa b. Salama al-Hudhali reported:
I and Sinan b. Salama proceeded (to Mecca to perform Umra. Sinan had a sacrificial camel with him which he was driving. The camel stopped in the way being completely exhausted and this state of it made him (Sinan) helpless. (He thought) if it stops proceeding further how he would be able to take it, along with him and said: I would definitely find out (the religious verdict) about it. I moved on in the morning and as we encamped at al-Batha', (Sinan) said: Come (along with me) to Ibn 'Abbis (Allah be pleased with them) so that we should narrate to him (this incident), and he (Sinan) reported to him the incident of the sacrificial camel. He (Ibn Abbas) said: You have referred (the matter) to the well informed person. (Now listen) Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent sixteen sacrificial camels with a man whom he put in change of them. He set out and came back and said: Messenger of Allah, what should I do with those who are completely exhausted and become powerless to move on, whereupon he said: Slaughter them, and dye their hoofs in their blood, and put them on the sides of their humps, but neither you nor anyone among those who are with you must eat any part of them.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَسِنَانُ بْنُ سَلَمَةَ، مُعْتَمِرَيْنِ قَالَ: وَانْطَلَقَ سِنَانٌ مَعَهُ بِبَدَنَةٍ يَسُوقُهَا، فَأَزْحَفَتْ عَلَيْهِ بِالطَّرِيقِ، فَعَيِيَ بِشَأْنِهَا إِنْ هِيَ أُبْدِعَتْ كَيْفَ، يَأْتِي بِهَا فَقَالَ: لَئِنْ قَدِمْتُ الْبَلَدَ لَأَسْتَحْفِيَنَّ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَأَضْحَيْتُ، فَلَمَّا نَزَلْنَا الْبَطْحَاءَ، قَالَ: انْطَلِقْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ نَتَحَدَّثْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَذَكَرَ لَهُ شَأْنَ بَدَنَتِهِ فَقَالَ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتَّ عَشْرَةَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ وَأَمَّرَهُ فِيهَا، قَالَ: فَمَضَى ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا أُبْدِعَ عَلَيَّ مِنْهَا، قَالَ: «انْحَرْهَا، ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَيْهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا، وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ»
ہمیں عبد الوارث بن سعید نے ابو تیاح ضبعی سے خبر دی ( کہا ) مجھ سے موسیٰ بن سلمہ ہذلی نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا میں اور سنان بن سلمہ عمرہ ادا کرنے کے لیے نکلے اور سنان اپنے ساتھ قر بانی کا اونٹ لے کر چلے وہ اسے ہانک رہے تھے تو راستے ہی میں تھک کر رک گیا وہ اس کی حالت کے سبب سے ( یہ سمجھنے سے ) عاجز آگئے کہ اگر وہ بالکل ہی رہ گیا تو اسے مکہ ) کیسے لا ئیں ۔ انھوں نے کہا : اگر میں بلد ( امین مکہ ) پہنچ گیا تو میں ہر صورت اس کے بارے میں اچھی طرح پو چھوں گا ۔ ( موسیٰ نے ) کہا تو مجھے دن چڑھ گیا جب ہم نے بطحاء میں قیام کیا تو انھوں نے کہا بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس چلیں تا کہ ہم ان سے بات کریں ۔ کہا انھوں نے ان کو اپنی قر بانی کے جانور کا حال بتا یا تو انھوں نے کہا تم جاننے والے کے پاس آپہنچے ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ساتھ بیت اللہ کے پا س قر بانی کے لیے سولہ اونٹ روانہ کیے اور اسے ان کا نگران بنا یا ۔ کہا وہ تھوڑی دور ) گیا پھر واپس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان میں سے کو ئی تھک کر رک جا ئے اس کے ساتھ میں کیا کروں ؟آپ نے فر مایا : " اسے نحر کر دینا پھر اس کے ( گلے میں ڈالے گئے ) دونوں جوتے اس کے خون سے رنگ دینا پھر انھیں ( بطور نشانی ) اس کے پہلو پر رکھ دینا ۔ اور ( احرام کی حالت میں ) تم اور تمھا رے ساتھ جا نے والوں میں سے کو ئی اس ( کے گو شت میں ) سے کچھ نہ کھا ئے ۔