Asim reported:
I asked Anas b. Malik whether Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had declared Medina as sacred. He said: Yes. (the area) between so and so. He who made any innovation in it, and further said to me: It is something serious to make any innovation in it (and he who does it) there is upon him the curse of Allah, and that of the angels and of all the people, Allah will not accept from him on the Day of Resurrection either obligatory acts or the surpererogatory acts. Ibn Anas said: Or he accommodates an innovator.
وَحَدَّثَنَاهُ حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَحَرَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، قَالَ: ثُمَّ قَالَ لِي: هَذِهِ شَدِيدَةٌ «مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا»، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ أَنَسٍ: «أَوْ آوَى مُحْدِثًا»
عاصم نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا تھا؟ انھوں نے کہا : ہاں ، فلاں مقام فلاں مقام تک ( کا علاقہ ) جس نے اس میں کو ئی بدعت نکا لی ، پھر انھوں نے مجھ سے کہا : یہ سخت وعید ہے : " جس نے اس میں بدعت کا ارتکاب کیا اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی ، قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس کی طرف سے نہ کو ئی عذر وحیلہ قبو ل فر مائے گا نہ کو ئی بدلہ ۔ کہا : ابن انس نے کہا : یا ( جس نے ) کسی بدعت کا ارتکاب کرنے والے کو پناہ دی ۔