Sabra b. Ma'bad reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) permitted his Companions to contract temporary marriage with women in the Year of Victory. So I and a friend of mine from Banu Sulaim went out, until we found a young woman of Banu Amir who was like a young she-camel having a long neck. We proposed to her for contracting temporary marriage with us, and presented to her our cloaks (as dower). She began to look and found me more handsome than my friend, but found the cloak of my friend more beautiful than my cloak. She thought in her mind for a while, but then preferred me to my friend. So I remained with her for three (nights), and then Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded us to part with them (such women).
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، «أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالتَّمَتُّعِ مِنَ النِّسَاءِ»، قَالَ: «فَخَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، حَتَّى وَجَدْنَا جَارِيَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ، فَخَطَبْنَاهَا إِلَى نَفْسِهَا وَعَرَضْنَا عَلَيْهَا بُرْدَيْنَا، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ فَتَرَانِي أَجْمَلَ مِنْ صَاحِبِي، وَتَرَى بُرْدَ صَاحِبِي أَحْسَنَ مِنْ بُرْدِي، فَآمَرَتْ نَفْسَهَا سَاعَةً ثُمَّ اخْتَارَتْنِي عَلَى صَاحِبِي، فَكُنَّ مَعَنَا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِهِنَّ
عبدالعزیز بن ربیع بن سبرہ بن معبد نے کہا : میں نے اپنے والد ربیع بن سبرہ سے سنا ، وہ اپنے والد سبرہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو عورتوں کے ساتھ متعہ کر لینے کا حکم دیا ۔ میں اور بنو سُلیم میں سے میرا ایک ساتھی نکلے ، حتیٰ کہ ہم نے بنو عامر کی ایک جوان لڑکی کو پایا ، وہ ایک جوان اور خوبصورت لمبی گردن والی اونٹنی کی طرح تھی ۔ ہم نے اسے نکاح ( متعہ ) کا پیغام دیا ، اور اس کے سامنے اپنی چادریں پیش کیں ، وہ غور سے دیکھنے لگی ، مجھے میرے ساتھی سے زیادہ خوبصورت پاتی اور میرے ساتھی کی چادر کو میری چادر سے بہتر دیکھتی ، اس کے بعد اس نے گھڑی بھر اپنے دل سے مشورہ کیا ، پھر اس نے مجھے میرے ساتھی پر فوقیت دی ، پھر یہ عورتیں تین دن تک ہمارے ساتھ رہیں ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کو علیحدہ کرنے کا حکم دیا