Wa'il reported it on the authority of his father Hujr:
I was with the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that two men came there disputing over a piece of land. One of them said: Messenger of Allah, this man appropriated my land without justification in the days of ignorance. The (claimant) was Imru'l-Qais b. 'Abis al-Kindi and his opponent was Rabi'a b. 'Iban He (the Holy Prophet) said (to the claimant): Have you evidence (to substantiate your claim)? He replied: I have no evidence. Upon this he (the Messenger of Allah) remarked: Then his (that is of the defendant) is the oath. He (the claimant) said: In this case he (the defendant) would appropriate this (the property). He (the Holy Prophet) said: There is than no other way left for you but this. He (the narrator) said: When he (the defendant) stood up to take oath, the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He who appropriated the land wrongfully would meet Allah in a state that He would be angry with him. Ishaq in his narration mentions Rabi'a b. 'Aidan (instead of Rabi'a b. 'Ibdan).
وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي أَرْضٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: إِنَّ هَذَا انْتَزَى عَلَى أَرْضِي يَا رَسُولَ اللهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ - وَهُوَ امْرُؤُ الْقَيْسِ بْنُ عَابِسٍ الْكِنْدِيُّ، وَخَصْمُهُ رَبِيعَةُ بْنُ عِبْدَانَ - قَالَ: «بَيِّنَتُكَ» قَالَ: لَيْسَ لِي بَيِّنَةٌ، قَالَ: «يَمِينُهُ» قَالَ: إِذَنْ يَذْهَبُ بِهَا، قَالَ: «لَيْسَ لَكَ إِلَّا ذَاكَ»، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ لِيَحْلِفَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اقْتَطَعَ أَرْضًا ظَالِمًا، لَقِيَ اللهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ»، قَالَ إِسْحَاقُ فِي رِوَايَتِهِ: رَبِيعَةُ بْنُ عَيْدَانَ
زہیر بن حرب اور اسحاق بن ابراہیم دونوں نے ابو ولید سے حدیث سنائی ( زہیر نے عن أبى الولید کے بجائے حدثنا هشام بن عبد الملك ہمیں ہشام بن عبدالملک نے حدیث سنائی ، کہا ) ہشام بن عبد الملک نے کہا : ہمیں ابو عوانہ نے عبد الملک بن عمیر سے حدیث سنائی ، انہوں نے علقمہ بن وائل سے اور انہوں نے ( اپنے والد ) حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھا ، آپ کے پاس دو آدمی ( ایک قطعہ ) زمین پرجھگڑتے آئے ، دونوں میں ایک نے کہا : اے اللہ کےرسول ! اس نے دور جاہلیت میں میر ی زمین پر قبضہ کیا تھا ، وہ امرؤ القیس بن عابس کندی تھا اور اس کا حریف ربیعہ بن عبدان تھا ۔ آپ نے فرمایا : ’’ ( سب سے پہلے ) تمہارا ثبوت ( شہادت ۔ ) ‘ ‘ اس نے کہا : میرے پاس ثبوت نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا : ’’ ( تب فیصلہ ) اس کی قسم ( پر ہو گا ) ‘ ‘ اس نے کہا : تب تو وہ زمین لے جائے گا ۔ آپ نے فرمایا : ’’ اس کے علاوہ کچھ نہیں ۔ ‘ ‘ حضرت وائل رضی اللہ عنہ نے کہا : جب وہ قسم کھانے کے لیے اٹھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے ظلم کرتے ہوئے کوئی زمین چھینی ، وہ اس حالت میں اللہ سے ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہو گا ۔ ‘ ‘ اسحاق نے اپنی روایت میں ( دوسرے فریق کا نام ) ربیعہ بن عیدان ( باء کے بجائے یاءکے ساتھ ) بتایا ہے ۔