Ubaidullah b. 'Abdullah b. 'Utba (b. Mas'ud) reported that his father wrote to Umar b. 'Abdullah b al Arqam al-Zuhri that he would go to Subai'ah bint al-Hirith al-Aslamiyya (Allah be pleased with her) and ask her about a verdict from him which Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) gave her when she had asked that from him (in regard to the termination of 'Idda at the birth of a child) 'Umar b. Abdullah wrote to 'Abdullah b. 'Utba informing him that Subai'ah had told him that she had been married to Sa'd b. Khaula and he belonged to the tribe of Amir b. Lu'ayy, and was one of those who participated in the Battle of Badr, and he died in the Farewell Pilgrimage and she had been in the family way at that time. And much time had not elapsed that she gave birth to a child after his death and when she was free from the effects of childbirth she embellished herself for those who had to give proposals of marriage. Abd al-Sunabil b. Ba'kak (from Banu 'Abd al-Dar) came to her and said:
What is this that I see you embellished; perhaps you are inclined to marry, By Allah, you cannot marry unless four months and ten days (of 'Idda are passed). When he said that. I dressed myself, and as it was evening I came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and asked him about it, and he gave me a religious verdict that I was allowed to marry when I had given birth to a child and asked me to marry if I so liked. Ibn Shihab said: I do not find any harm fur her in marrying when she has given birth to a child even when she is bleeding (after the birth of the child) except that her husband should not go near her until she is purified.
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَ حَرْمَلَةُ: حَدَّثَنَا، وقَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ، يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ، فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا، وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ، فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ إِلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ، أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ فِي بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ، فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا، تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ - رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ - فَقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ مُتَجَمِّلَةً؟ لَعَلَّكِ تَرْجِينَ النِّكَاحَ، إِنَّكِ، وَاللهِ، مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، قَالَتْ سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ، جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، «فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي، وَأَمَرَنِي بِالتَّزَوُّجِ إِنْ بَدَا لِي»، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: «فَلَا أَرَى بَأْسًا أَنْ تَتَزَوَّجَ حِينَ وَضَعَتْ، وَإِنْ كَانَتْ فِي دَمِهَا، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَقْرَبُهَا زَوْجُهَا حَتَّى تَطْهُرَ
ابن شہاب سے روایت ہے ، ( انہوں نے کہا : ) مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو حکم دیتے ہوئے لکھا کہ سبیعہ بنت حارث اسلمیہ رضی اللہ عنہا کے پاس جائیں ، اور ان سے ان کے واقعے کے بارے میں اور ان کے فتویٰ پوچھنے پر جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا اس کے بارے میں پوچھیں ۔ چنانچہ عمر بن عبداللہ نے عبداللہ بن عتبہ کو خبر دیتے ہوئے لکھا کہ سبیعہ نے انہیں بتایا ہے کہ وہ سعد بن خولہ کی بیوی تھیں ، وہ بنی عامر بن لؤی میں سے تھے اور وہ بدر میں شریک ہونے والوں میں سے تھے ۔ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر ، فوت ہو گئے تھے جبکہ وہ حاملہ تھیں ۔ ان کی وفات کے بعد زیادہ وقت نہ گزرا تھا کہ انہوں نے بچے کو جنم دیا ۔ جب وی اپنے نفاس سے پاک ہوئیں تو انہوں نے نکاح کا پیغام دینے والوں کے لیے ( کہ انہیں ان کی عدت سے فراغت کا پتہ چل جائے کچھ ) بناؤ سنگھار کیا ۔ بنو عبدالدار کا ایک آدمی ۔ ۔ ابوالسنابل بن بعکک ۔ ۔ ان کے ہاں آیا تو ان سے کہا : کیا بات ہے میں آپ کو بنی سنوری دیکھ رہا ہوں؟ شاید آپ کو نکاح کی امید ہے؟ اللہ کی قسم! آپ نکاح نہیں کر سکتیں حتی کہ آپ پر چار مہینے دس دن گزر جائیں ۔ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے کہا : جب اس نے مجھے یہ بات کہی تو شام کے وقت میں نے اپنے کپڑے سمیٹے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے اس کے بارے میں دریافت کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فتویٰ دیا کہ میں اسی وقت حلال ہو چکی ہوں جب میں نے بچہ جنا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ، اگر میں مناسب سمجھوں تو مجھے شادی کرنے کا حکم دیا ۔
ابن شہاب نے کہا : میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ وضع حمل کے ساتھ ہی ، چاہے وہ اپنے ( نفاس کے ) خون میں ہو ، عورت نکاح کر لے ، البتہ اس کا شوہر اس کے پاک ہونے تک اس کے قریب نہ جائے