Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade Mukhabara and Muhaqala, and Muzabana, and the sale of the fruit until it is fit for eating, and its sale but with dirham and dinar. Exception is made in case of 'araya. Ata' said:
Jabir explained (these terms) for us. As for Mukhabara it is this that a wasteland is given by a person to another and he makes an investment in it and then gets a share in the produce. According to him (Jabir), Muzabana is the sell of fresh dates on the tree for dry dates with a measure, and Muhaqala in agriculture implies that one should sell the standing crop for grains with a measure.
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْجَزَرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى تُطْعِمَ، وَلَا تُبَاعُ إِلَّا بِالدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ، إِلَّا الْعَرَايَا» قَالَ عَطَاءٌ: فَسَّرَ لَنَا جَابِرٌ، قَالَ: أَمَّا الْمُخَابَرَةُ: فَالْأَرْضُ الْبَيْضَاءُ، يَدْفَعُهَا الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فَيُنْفِقُ فِيهَا، ثُمَّ يَأْخُذُ مِنَ الثَّمَرِ، وَزَعَمَ أَنَّ الْمُزَابَنَةَ: بَيْعُ الرُّطَبِ فِي النَّخْلِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَالْمُحَاقَلَةُ فِي الزَّرْعِ عَلَى نَحْوِ ذَلِكَ، يَبِيعُ الزَّرْعَ الْقَائِمَ بِالْحَبِّ كَيْلًا
مخلد بن یزید جزری نے ہمیں خبر دی ، کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ ، محاقلہ ، مزابنہ اور کھانے کے قابل ہونے سے پہلے پھلوں کی فروخت کرنے سے منع فرمایا اور ( حکم دیا کہ پھلوں اور اجناس کی ) صرف درہم و دینار ہی سے بیع کی جائے ، سوائے عرایا کے ۔
عطاء نے کہا : حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ان الفاظ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا : مخابرہ سے مراد وہ چٹیل زمین ہے جو ایک آدمی دوسرے کے حوالے کرے تو وہ اس میں خرچ کرے ، پھر وہ ( زمین دینے والا ) اس کی پیداوار میں سے حصہ لے ۔ اور ان کا خیال ہے کہ مزابنہ سے مراد کھجور پر لگی ہوئی تازہ کھجور کی خشک کھجور ( کی معینہ مقدار ) کے عوض بیع ہے اور محاقلہ یہ ہے کہ آدمی کھڑی فصل کو ماپے ہوئے غلے کے عوض بیچ دے