Jabir b. Abdullah (Allah be pleased with them) heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم  ) say:
He who has surplus of land should either cultivate it himself, or let his brother cultivate it, an should not sell it. I (the narrator) said to Sa'id: What does his statement   do not sell it   mean? Does it imply   rent  ? He said: Yes. 
                    
                 
             
            
                
                    
                        وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَ لَهُ فَضْلُ أَرْضٍ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا تَبِيعُوهَا»، فَقُلْتُ لِسَعِيدٍ: مَا قَوْلُهُ، وَلَا تَبِيعُوهَا يَعْنِي الْكِرَاءَ؟ قَالَ: «نَعَمْ
                    
                 
             
            
                
                    
                          سعید بن میناء نے ہمیں حدیث بیان کی ،  انہوں نے کہا :  میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ،  وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :   " جس کے پاس فالتو زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو کاشتکاری کے لیے دے دے اور اسے  ( استفادے کے لیے )  فروخت نہ کرو ۔  "  میں  ( سلیم بن حیان )  نے سعید سے پوچھا :   " اسے فروخت نہ کرو "  سے کیا مراد ہے؟ کیا آپ کی مراد کرایہ پر دینے سے تھی؟ انہوں نے جواب دیا :  ہاں