Rafi (Allah be pleased with him) reported that Zuhair b. Rafi (who was his uncle) came to me and said:
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade a practice which was useful for us. I said: What is this? (I believe) that whatrver Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) says is absolutely true. He (Zuhair) said that he (the Holy Prophet) asked me: What do you do with your cultivable lands? I said: Allah's Messenger, we rent those irrigated by canals for dry dates or barley. He said: Don't do that. Cultivate them or let them be cultivated (by others) or retain them yourself.
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعٍ، أَنَّ ظُهَيْرَ بْنَ رَافِعٍ - وَهُوَ عَمُّهُ - قَالَ: أَتَانِي ظُهَيْرٌ، فَقَالَ: لَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا، فَقُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟ مَا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ حَقٌّ، قَالَ: سَأَلَنِي: «كَيْفَ تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ؟» فَقُلْتُ: نُؤَاجِرُهَا يَا رَسُولَ اللهِ عَلَى الرَّبِيعِ، أَوِ الْأَوْسُقِ مِنَ التَّمْرِ أَوِ الشَّعِيرِ، قَالَ: «فَلَا تَفْعَلُوا، ازْرَعُوهَا، أَوْ أَزْرِعُوهَا، أَوْ أَمْسِكُوهَا
ابوعمرو اوزاعی نے مجھے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابونجاشی سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کی ظُہیر بن رافع ان کے چچا تھے ، کہا : ظہیر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے کام سے منع فرمایا ہے جو ہمیں سہولت دینے والا تھا ۔ میں نے پوچھا : وہ کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا وہ برحق ہے ۔ کہا : آپ نے مجھ سے پوچھا : " تم اپنے کھیتوں کا کیا معاملہ کرتے ہو؟ " میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! ہم انہیں چھوٹی نہر ( کے کناروں کی پیداوار ) پر یا کھجور یا جو کے ( متعینہ ) وسقوں پر اجرت پر دیتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " تو ایسا نہ کرو ، اسے خود کاشت کرو یا کاشت کے لیے کسی کو دے دو یا ویسے ہی اپنے ہاتھ میں رکھو