Yahya reported:
I asked Abu Salama what was revealed first from the Qur'an. He said: 0, the shrouded one. I said: Or Recite. Jabir said: I am narrating to you what was narrated to us by the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He said: I stayed in Hira' for one month and when my stay was completed, I come down and went into the heart of the valley. Somebody called me aloud. I looked in front of me, behind me, on the right of my side and on my left, but I did not see any body. I was again called and I looked about but saw nothing. I was called again and raised my head, and there on the Throne in the open atmosphere he, i. e. Gabriel (peace be upon him) was sitting. I began to tremble on account of fear. I came to Khadija and said: Wrap me up. They wrapped me up and threw water on me and Allah, the Exalted and Glorious, sent down this: you who are shrouded! arise and deliver warning, your Lord magnify, your clothes cleanse.
وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى، يَقُولُ: سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ؟ قَالَ: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ، فَقُلْتُ: أَوِ اقْرَأْ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ؟ قَالَ: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ، فَقُلْتُ: أَوْ اقْرَأْ؟ قَالَ جَابِرٌ: أُحَدِّثُكُمْ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ شَهْرًا، فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي نَزَلْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِي، فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي وَخَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا، ثُمَّ نُودِيتُ فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا، ثُمَّ نُودِيتُ فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا هُوَ عَلَى الْعَرْشِ فِي الْهَوَاءِ - يَعْنِي جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ - فَأَخَذَتْنِي رَجْفَةٌ شَدِيدَةٌ، فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ، فَقُلْتُ: دَثِّرُونِي، فَدَثَّرُونِي، فَصَبُّوا عَلَيَّ مَاءً، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ
اوزاعی نے کہا : میں نے یحییٰ سے سنا ، کہتے تھے : میں نے ابوسلمہ سے سوال کیا : ’’ قرآن کا کون سا حصہ پہلے نازل ہوا ؟ کہا : ﴿يٰٓاَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ﴾ ۔ میں نے کہا : یا ﴿اِقْرَاْ﴾ ؟ ابو سلمہ نے کہا : میں جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا : قرآن کا کون سا حصہ پہلے اتارا گیا ؟ انہوں نے جواب دیا : ﴿ يٰٓاَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ﴾ ۔ میں نےکہا : یا ﴿ اِقْرَاْ ﴾؟ جابر رضی اللہ عنہ نےکہا : میں تمہیں وہی بات بتاتا ہوں جوہمیں رسول اللہ ﷺ نے بتائی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ میں نے حراء میں ایک ماہ اعتکاف کیا ۔ جب میں نے اپنا اعتکاف ختم کیا تو میں اترا ، پھر میں وادی کے درمیان پہنچا تو مجھے آواز دی گئی ، اس پر میں نے اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں نظر دوڑائی تو مجھے کوئی نظر نہ آیا ، مجھے پھر آواز دی گئی میں میں نے دیکھا ، مجھے کوئی نظر نہ آیا ، پھر ( تیسری بار ) مجھے آواز دی گئی تو میں نے سر اوپر اٹھایا تو وہی ( فرشت ( فضا میں تخت ( کرسی ) پر بیٹھا ہوا تھا ( یعنی جبرییل رضی اللہ عنہ ) اس کی وجہ سے مجھ پر سخت لرزہ طاری ہو گیا ۔ میں خدیجہ ؓ کے پاس آ گیا اور کہا : مجھے کمبل اوڑھا دو ، مجھے کمبل اوڑھا دو ، انہوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا اور مجھ پرپانی ڈالا ۔ تو اس ( موقع ) پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتاریں : ’’ اے کمبل اوڑھنے والے ! اٹھ اور ڈرا اور اپنے رب کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑے پاک رکھ ۔ ‘ ‘