Muhammad bin Abd Allah bin Quhzādh narrated to me, he said I heard Abd Allah bin Uthmān bin Jabalah saying, I said to Abd Allah bin al-Mubārak:
‘Who is this man from whom you transmit the Ḥadīth of Abd Allah bin Amr, ‘The day of Fitr is the day of prizes…’?’ [Abd Allah] said: ‘Sulaymān bin al-Hajjāj. Look at what I placed in your hands [of praise] about him’.
Ibn Quhzādh said I heard Wahb bin Zam’ah mentioning about Sufyān bin Abd il-Mālik, he said, Abd Allah –meaning Ibn al-Mubārak- said: ‘I saw Rawh bin Ghutayf, the companion of blood the amount of a Dirham , and I took a seat in one of his audiences. Then I began to become ashamed for my companions to see me sitting with him while his Ḥadīth are disapproved of.’
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ، يَقُولُ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ: مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي رَوَيْتَ عَنْهُ حَدِيثَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو يَوْمُ الْفِطْرِ يَوْمُ الْجَوَائِزِ؟ قَالَ: «سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَجَّاجِ انْظُرْ مَا وَضَعْتَ فِي يَدِكَ مِنْهُ‘قَالَ ابْنُ قُهْزَاذَ: وَسَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ زَمْعَةَ، يَذْكُرُ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ: «رَأَيْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَيْفٍ صَاحِبَ الدَّمِ قَدْرِ الدِّرْهَمِ، وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ مَجْلِسًا، فَجَعَلْتُ أَسْتَحْيِي مِنْ أَصْحَابِي أَنْ يَرَوْنِي جَالِسًا مَعَهُ كُرْهَ حَدِيثِهِ
مجھے محمد بن عبد اللہ قہزاذ نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے عبد اللہ بن عثمان بن جبلہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : میں نے عبد اللہ بن مبارک سے کہا : یہ کون ہے جس سے آپ نے عبد اللہ بن عمرو کی حدیث : ’’ عید الفطر کا دن انعامات کا دن ہے ۔ ‘ ‘ روایت کی؟ کہا : سلیمان بن حجاج ، ان میں سے جو ( احادیث ) تم نے اپنے پاس ( لکھ ) رکھی ہیں ( یا میں نے تمہیں اس کی جو حدیثیں دی ہیں ) ان میں ( اچھی طرح ) نظر کرنا ( غور کر لینا ۔ ) ابن قہزاذ نے کہا : میں نے وہب بن زمعہ سے سنا ، وہ سفیان بن عبد الملک سے روایت کر رہے تھے ، کہا : عبد اللہ ، یعنی ابن مبارک نے کہا : میں نے ایک درہم کے برابر خون والی حدیث کے راوی روح بن غطیف کو دیکھا ہے ۔ میں اس کے ساتھ ایک مجلس میں بیٹھا تو میں اپنے ساتھیوں سے شرم محسوس کر رہا تھا کہ وہ مجھے اس سے حدیث بیان کرنے کے ناپسندیدہ ہونے کے باوجود اس کے ساتھ بیٹھا دیکھیں اس کی حدیث ناپسندیدگی کی وجہ سے اور اس کی روایت میں نہ مقبولی کی وجہ سے-