Abu Sa'id reported that a person belonging to the clan of Aslam, who was called Ma, iz b. Malik, came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said:
I have committed immorality (adultery), so inflict punishment upon me. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) turned him away again and again. He then asked his people (about the state of his mind). They said: We do not know of any ailment of his except that he has committed something about which he thinks that he would not be able to relieve himself of its burden but with the Hadd being imposed upon him. He (Ma'iz) came back to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he commanded us to stone him. We took him to the Baqi' al-Gharqad (the graveyard of Medina). We neither tied him nor dug any ditch for him. We attacked him with bones, with clods and pebbles. He ran away and we ran after him until he came upon the ston ground (al-Harra) and stopped there and we stoned him with heavy stones of the Harra until he became motionless (lie died). He (the Holy Prophet) then addressed (us) in the evening saying Whenever we set forth on an expedition in the cause of Allah, some one of those connected with us shrieked (under the pressure of sexual lust) as the bleating of a male goat. It is essential that if a person having committed such a deed is brought to me, I should punish him. He neither begged forgiveness for him nor cursed him.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ، يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ، أَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ فَاحِشَةً، فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِرَارًا، قَالَ: ثُمَّ سَأَلَ قَوْمَهُ، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا إِلَّا أَنَّهُ أَصَابَ شَيْئًا يَرَى أَنَّهُ لَا يُخْرِجُهُ مِنْهُ إِلَّا أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَنَا أَنْ نَرْجُمَهُ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، قَالَ: فَمَا أَوْثَقْنَاهُ، وَلَا حَفَرْنَا لَهُ، قَالَ: فَرَمَيْنَاهُ بِالْعَظْمِ، وَالْمَدَرِ، وَالْخَزَفِ، قَالَ: فَاشْتَدَّ، وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ حَتَّى أَتَى عُرْضَ الْحَرَّةِ، فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ - يَعْنِي الْحِجَارَةَ - حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا مِنَ الْعَشِيِّ، فَقَالَ: «أَوَ كُلَّمَا انْطَلَقْنَا غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللهِ تَخَلَّفَ رَجُلٌ فِي عِيَالِنَا، لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ، عَلَيَّ أَنْ لَا أُوتَى بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِكَ إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ»، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ
عبدالاعلیٰ نے کہا : ہمیں داود نے ابونضرہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اسلم قبیلے کا ایک آدمی ، جسے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا : مجھ سے بدکاری ہو گئی ہے ، مجھ پر اس کی حد نافذ کیجئے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کئی بار واپس کیا ۔ کہا : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قوم سے پوچھا تو انہوں نے کہا : ہم ان کی کسی برائی کو نہیں جانتے ، مگر ان سے کوئی بات سرزد ضرور ہوئی ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں اس کیفیت سے ، اس کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں نکال سکتی کہ ان پر حد قائم کر دی جائے ۔ کہا : اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پھر واپس آئے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ انہیں رجم کر دیں ۔ کہا : ہم انہیں بقیع الغرقد کی طرف لے کر گئے ۔ کہا : نہ ہم نے انہیں باندھا ، نہ ان کے لیے گڑھا کھودا ۔ کہا : ہم نے انہیں ہڈیوں ، مٹی کے ڈھیلوں اور ٹھیکروں سے مارا ۔ کہا : وہ بھاگ نکلے تو ہم بھی ان کے پیچھے بھاگے حتی کہ وہ حرہ ( سیاہ پتھروں والی زمین ) کے ایک کنارے پر آئے اور ہمارے سامنے جم کر کھڑے ہو گئے ، پھر ہم نے انہیں حرہ کی چٹانوں کے ٹکڑوں ، یعنی ( بڑے بڑے ) پتھروں سے مارا حتی کہ وہ بے جان ہو گئے ، کہا : پھر شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا : " جب بھی ہم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے نکلتے ہیں کوئی آدمی پیچھے ہمارے اہل و عیال کے درمیان رہ جاتا ہے اور بکرے کی طرح جوش میں آوازیں نکالتا ہے ، مجھ پر لازم ہے کہ میرے پاس کوئی ایسا آدمی نہیں لایا جائے گا جس نے ایسا کیو ہو گا مگر میں اسے عبرتناک سزا دوں گا ۔ " کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( خطبے کے دوران میں ) نہ ان کے لیے استغفار کیا ، نہ انہیں برا بھلا کہا