It has been narrated on the authority of 'A'isha that Sa'd's wound became dry and was going to heal when he prayed:
O God, surely Thou knowest that nothing is dearer to me than that I should fight for Thy cause against the people who disbeliever Your Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and turned him out (from his native place). If anything yet remains to be decided from the war against the Quraish, spare my life so that I may fight against them in Thy cause. O Lord, I think Thou hast ended the war between us and them. If Thou hast done so, open my wound (so that it may discharge) and cause my death thereby. So the wound begin to bleed from the front part of his neck. The people were not scared except when the blood flowed towards them, and in the mosque along with Sa'd's tent was the tent of Banu Ghifar. They said: O people of the tent, what is it that is coming to us from you? Lo! it was Sa'd's wound that was bleeding and he died thereof.
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ سَعْدًا، قَالَ وَتَحَجَّرَ كَلْمُهُ لِلْبُرْءِ، فَقَالَ: «اللهُمَّ، إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنْ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَ فِيكَ مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا رَسُولَكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَخْرَجُوهُ، اللهُمَّ، فَإِنْ كَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْءٌ، فَأَبْقِنِي أُجَاهِدْهُمْ فِيكَ، اللهُمَّ، فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّكَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ، فَإِنْ كُنْتَ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَافْجُرْهَا، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِيهَا»، فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ، فَلَمْ يَرُعْهُمْ وَفِي الْمَسْجِدِ مَعَهُ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا وَالدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ، فَإِذَا سَعْدٌ جُرْحُهُ يَغِذُّ دَمًا، فَمَاتَ مِنْهَا
ابن نمیر نے ہشام سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ، جب ان کا زخم بھر رہا تھا ، ( تو دعا کرتے ہوئے ) کہا : اے اللہ! تو جانتا ہے کہ مجھے تیرے راستے میں ، اس قوم کے خلاف جہاد سے بڑھ کر کسی کے خلاف جہاد کرنا محبوب نہیں جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا اور نکالا ۔ اگر قریش کی جنگ کا کوئی حصہ باقی ہے تو مجھے زندہ رکھ تاکہ میں تیرے راستے میں ان سے جہاد کروں ۔ اے اللہ! میرا خیال ہے کہ تو نے ہمارے اور ان کے درمیان لڑائی ختم کر دی ہے ۔ اگر تو نے ہمارے اور ان کے درمیان لڑائی واقعی ختم کر دی ہے تو اس ( زخم ) کو پھاڑ دے اور مجھے اسی میں موت عطا فرما ، چنانچہ ان کی ہنسلی سے خون بہنے لگا ، لوگوں کو ۔ ۔ اور مسجد میں ان کے ساتھ بنو غفار کا خیمہ تھا ۔ ۔ اس خون نے ہی خوفزدہ کیا جو ان کی طرف بہہ رہا تھا ۔ انہوں نے پوچھا : اے خیمے والو! یہ کیا ہے جو تمہاری جانب سے ہماری طرف آ رہا ہے؟ تو وہ سعد رضی اللہ عنہ کا زخم تھا جس سے مسلسل خوب بہہ رہا ہے ، چنانچہ وہ اسی ( کیفیت ) میں فوت ہو گئے