It has been narrated on the authority of Anas b. Malik who said:
When the Muhajirs migrated from Mecca to Medina; they came (in a state that) they had not anything (i. e. money) in theirhands, while the Ansar possessed lands and date palms. They divided their properties with the Muhajirs. The Ansar divided and gave them on the condition that they would give half the fruit from the orchards every year, and the Muhajirs would recompense them by working with them and putting in labour. The mother of Anas b. Malik was called Umm Sulaim and she was also the mother of 'Abdullah b. Talha who was a brother of Anas from his mother's side. The mother of Anas had given the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) her date-palms. He bestowed them upon Umm Aiman, the slave-girl who had been freed by him and was the mother of Usama b. Zaid. When the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had finished the war with the people of Khaibar and returned to Medina, the Muhajirs returned to the Ansar all the gifts which they had given them out of the fruits. (Anas b. Malik said: ) The Messenger of. Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) returned to my mother her date-palms and gave to Umm Aiman instead of them date-palms from his orchard. Ibn Shihab says that Umm Aiman was the mother of Usama b. Zaid who was the slave-girl of 'Abdullah b. 'Abd-ul-Muttalib and hailed from Abyssinia. When Amina gave birth to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) after the death of his father, Umm Aiman used to nurse him until he grew up. He (later on) freed her and married her to Zaid b. Haritha. She died five months after the death of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ).
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ، مِنْ مَكَّةَ، الْمَدِينَةَ قَدِمُوا وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ، وَكَانَ الْأَنْصَارُ أَهْلَ الْأَرْضِ وَالْعَقَارِ، فَقَاسَمَهُمُ الْأَنْصَارُ عَلَى أَنْ أَعْطَوْهُمْ أَنْصَافَ ثِمَارِ أَمْوَالِهِمْ، كُلَّ عَامٍ، وَيَكْفُونَهُمُ الْعَمَلَ وَالْمَئُونَةَ، وَكَانَتْ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهِيَ تُدْعَى أُمَّ سُلَيْمٍ، وَكَانَتْ أُمُّ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، كَانَ أَخًا لِأَنَسٍ لِأُمِّهِ، وَكَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِذَاقًا لَهَا، فَأَعْطَاهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ، مَوْلَاتَهُ، أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَرَغَ مِنْ قِتَالِ أَهْلِ خَيْبَرَ، وَانْصَرَفَ إِلَى الْمَدِينَةِ، رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَى الْأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمُ الَّتِي كَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ، قَالَ: فَرَدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُمِّي عِذَاقَهَا، وَأَعْطَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَكَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَكَانَ مِنْ شَأْنِ أُمِّ أَيْمَنَ أُمِّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهَا كَانَتْ وَصِيفَةً لِعَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَكَانَتْ مِنَ الْحَبَشَةِ، فَلَمَّا وَلَدَتْ آمِنَةُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا تُوُفِّيَ أَبُوهُ، فَكَانَتْ أُمُّ أَيْمَنَ تَحْضُنُهُ حَتَّى كَبِرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْتَقَهَا، ثُمَّ أَنْكَحَهَا زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ، ثُمَّ تُوُفِّيَتْ بَعْدَ مَا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسَةِ أَشْهُرٍ
ابن شہاب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو اس حالت میں آئے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہ تھا ، جبکہ انصار زمین اور جائدادوں والے تھے ۔ تو انصار نے ان کے ساتھ اس طرح حصہ داری کی کہ وہ انہیں ہر سال اپنے اموال کی پیداوار کا آدھا حصہ دیں گے اور یہ ( مہاجرین ) انہیں محنت و مشقت سے بے نیاز کر دیں گے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ، جو ام سلیم کہلاتی تھیں اور عبداللہ بن ابی طلحہ جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی تھے ، کی بھی والدہ تھیں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ( انہی ) والدہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے اپنے کچھ درخت دیے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اپنی آزاد کردہ کنیز ، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی والدہ ، ام ایمن رضی اللہ عنہا کو عنایت کر دیے تھے ۔
ابن شہاب نے کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل خیبر کے خلاف جنگ سے فارغ ہوئے اور مدینہ واپس آئے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے وہ عطیے واپس کر دیے جو انہوں نے انہیں اپنے پھلوں ( کھیتوں باغوں ) میں سے دیے تھے ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری والدہ کو ان کے کھجور کے درخت واپس کر دیے اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی جگہ اپنے باغ میں سے ( ایک حصہ ) عطا فرما دیا ۔
ابن شہاب نے کہا : اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی والدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا کے حالات یہ ہیں کہ وہ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد گرامی ) عبداللہ بن عبدالمطلب کی کنیز تھیں ، اور وہ حبشہ سے تھیں ، اپنے والد کی وفات کے بعد جب حضرت آمنہ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت ہوئی تو ام ایمن رضی اللہ عنہا آپ کو گود میں اٹھاتیں اور آپ کی پرورش میں شریک رہیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے ہو گئے تو آپ نے انہیں آزاد کر دیا ، پھر زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ان کا نکاح کرا دیا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پانچ ماہ بعد فوت ہو گئیں