Sahih Muslim 4624

Hadith on Jihad And Expeditions of Sahih Muslim 4624 is about The Book Of Jihad And Expeditions as written by Imam Muslim. The original hadees is in Arabic, with translations in Urdu and English. This chapter, "The Book Of Jihad And Expeditions," includes a total of one hundred and eighty-one hadiths on the subject. Below is the complete hadees of Sahih Muslim 4624.

Sahih Muslim 4624

Chapter 33 The Book Of Jihad And Expeditions
Book Sahih Muslim
Hadith No 4624
Baab Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool Saw Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

It has been narrated on the authority of Abdullah b. Rabah who said: We came to Mu'awiya b. Abu Sufyan as a deputation and Abu Huraira was among us. Each of us would prepare food for his companions turn by turn for a day. (Accordingly) when it was my turn I said: Abu Huraira, it is my turn today. So they came to my place. The food was not yet ready, so I said to Abu Huraira: I wish you could narrate to us a tradition from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) until the food was ready. (Complying with my request) Abu Huraira said: We were with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the day of the Conquest of Mecca. He appointed Khalid b. Walid as commander of the right flank, Zubair as commander of the left flank, and Abu 'Ubaida as commander of the foot-soldiers (who were to advance) to the interior of the valley. He (then) said: Abu Huraira, call the Ansar to me. So I called out to them and they came hurriedly. He said: O ye Assembly of the Ansaar, do you see the ruffians of the Quraish? They said: Yes. He said: See, when you meet them tomorrow, wipe them out. He hinted at this with his hand, placing his right hand on his left and said: You will meet us at as-Safa'. (Abu Huraira continued): Whoever was seen by them that day was put to death. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ascended the mount of as-Safa'. The Ansar also came there and surrounded the mount. Then came Abu Sufyan and said: Messenger ot Allah, the Quraish have perished. No member of the Quraish tribe will survive this day. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Who enters the house of Abu Safyin will be safe, who lays down arms will be safe, who locks his door will be safe. (some of) the Ansar said: (After all) the man has been swayed by tenderness towards his family and love for his city. At this, Divine inspiration descended upon the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He said: You were saying that the man has been swayed by tenderness towards his family and love for his city. Do you know what my name is? I am Muhammad, the bondman of God and His Messenger. (He repeated this thrice.) I left my native place for the take of Allah and joined you. So I will live with you and die with you. Now the Ansar said: By God, we said (that) only out of our greed for Allah and His Messenger. He said: Allah and His Apostle testify to you and accept your apology.

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ: وَفَدْنَا إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَفِينَا أَبُو هُرَيْرَةَ، فَكَانَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَصْنَعُ طَعَامًا يَوْمًا لِأَصْحَابِهِ، فَكَانَتْ نَوْبَتِي، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، الْيَوْمُ نَوْبَتِي، فَجَاءُوا إِلَى الْمَنْزِلِ وَلَمْ يُدْرِكْ طَعَامُنَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، لَوْ حَدَّثْتَنَا عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُدْرِكَ طَعَامُنَا، فَقَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَجَعَلَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْيُمْنَى، وَجَعَلَ الزُّبَيْرَ عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْيُسْرَى، وَجَعَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى الْبَيَاذِقَةِ، وَبَطْنِ الْوَادِي، فَقَالَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، ادْعُ لِي الْأَنْصَارَ»، فَدَعَوْتُهُمْ، فَجَاءُوا يُهَرْوِلُونَ، فَقَالَ: «يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، هَلْ تَرَوْنَ أَوْبَاشَ قُرَيْشٍ؟» قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «انْظُرُوا، إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ غَدًا أَنْ تَحْصُدُوهُمْ حَصْدًا»، وَأَخْفَى بِيَدِهِ وَوَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ، وَقَالَ: «مَوْعِدُكُمُ الصَّفَا»، قَالَ: فَمَا أَشْرَفَ يَوْمَئِذٍ لَهُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَنَامُوهُ، قَالَ: وَصَعِدَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفَا، وَجَاءَتِ الْأَنْصَارُ فَأَطَافُوا بِالصَّفَا، فَجَاءَ أَبُو سُفْيَانَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أُبِيدَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ، قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ، وَمَنْ أَلْقَى السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ، وَمَنْ أَغْلَقَ بَابهُ فَهُوَ آمِنٌ»، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ، وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ، وَنَزَلَ الْوَحْيُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُمْ: أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ، وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ، أَلَا فَمَا اسْمِي إِذًا؟ - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ - أَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، هَاجَرْتُ إِلَى اللهِ وَإِلَيْكُمْ، فَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ، وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ قَالُوا: وَاللهِ، مَا قُلْنَا إِلَّا ضَنًّا بِاللهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: «فَإِنَّ اللهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذِرَانِكُمْ

  ہمیں حماد بن سلمہ نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں ثابت نے عبداللہ بن رباح سے خبر دی ، انہوں نے کہا : ہم بطور وفد حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ، اور ہم لوگوں میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ، ہم میں سے ہر آدمی ایک دن اپنے ساتھیوں کے لیے کھانا بناتا ، ایک دن میری باری تھی ، میں نے کہا : ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! آج میری باری ہے ، وہ سب میرے ٹھکانے پر آئے اور ابھی کھانا نہیں آیا تھا ۔ میں نے کہا : ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! کاش آپ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنائیں یہاں تک کہ کھانا آ جائے ۔ انہوں نے کہا : ہم فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دائیں بازو ( میمنہ ) پر ( امیر ) مقرر کیا اور زبیر رضی اللہ عنہ کو بائیں بازو ( میسرہ ) پر اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو پیادوں پر اور وادی کے اندر ( کے راستے ) پر تعینات کیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابوہریرہ! انصار کو بلاؤ ۔ " میں نے ان کو بلایا ، وہ دوڑتے ہوئے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " انصار کے لوگو! کیا تم قریش کے اوباشوں کو دیکھ رہے ہو؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دیکھو! کل جب تمہارا ان سے سامنا ہو تو ان کو اس طرح کاٹ دینا جس طرح فصل کاٹی جاتی ہے " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوشیدہ رکھتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا اور داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا ۔ اور فرمایا : " اب تم سے ملاقات کا وعدہ کوہِ صفا پر ہے ۔ " حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : تو اس روز جس کسی نے سر اٹھایا ، انہوں نے اس کو سلا دیا ، ( یعنی مار ڈالا ۔ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑ پر چڑھے ، انسار آئے ، انہوں نے صفا کو گھیر لیا ، اتنے میں ابوسفیان رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگا : اللہ کے رسول! قریش کی جمعیت مٹا دی گئی ، آج سے قریش نہ رہے ۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو کوئی ابوسفیان کے گھر میں چلا گیا اس کو امن ہے اور جو ہتھیار ڈال دے اس کو بھی امن ہے اور جو اپنا دروازہ بند کے لے اس کو بھی امن ہے ۔ " انصار نے کہا : آپ پر اپنے عزیزوں کی محبت اور اپنے شہر کی الفت غالب آ گئی ہے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم لوگوں نے کہا : مجھ پر کنبے والوں کی محبت اور اپنے شہر کی الفت غالب آ گئی ہے ، دیکھو! پھر ( اس صورت میں ) میرا نام کیا ہو گا؟ " آپ نے تین بار فرمایا : ۔ ۔ " میں محمد اللہ تعالیٰ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ۔ میں نے اللہ کے لیے تمہاری طرف ہجرت کی ، تو اب زندگی تمہاری زندگی ( کے ساتھ ) ہے اور موت تمہاری موت ( کے ساتھ ) ہے ۔ " انہوں نے کہا : اللہ کی قسم! ہم نے یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید چاہت ( اور آپ کی معیت سے محرومی کے خوف ) کے علاوہ کسی وجہ سے نہیں کہا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تو اللہ اور اس کا رسول دونوں تم کو سچا جانتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں

Sahih Muslim 4625

It has been narrated by Ibn Abdullah who said: The Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) entered Mecca. There were three hundred and sixty idols around the Ka'ba. He began to thrust them with the stick that was in his hand saying: Truth has come..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4626

This tradition has been narrated by Ibn Abu Najah through a different chain of transmitters up to the word: Zahaqa, (This version) does not contain the second verse and substitutes Sanam for Nusub (both the words mean idol or image that is..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4627

It has been narrated on the authority of Abdullah b. Muti' who heard from his father and said: I heard the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say on the day of the Conquest of Mecca: No Quraishite will be killed hound hand and foot from this day..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4628

The same tradition has been narrated on the authority of Zakriyya through the same chain of transmitters with the following addition: No rebellious Quraishite with al-Asi as his name embraced Islam that day except Muti. His name-was al-Asi, but..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4629

It has been narrated on the authority of al-Bara' b. 'Azib who said: 'Ali b. Abu Talib penned the treaty between the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and the polytheists on the Day of Hudaibiya. He wrote: This is what Muhammad, the Messenger..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4630

It has been narrated on the authority of Abu Ishaq, who heard Bars' b. Azib say: When the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) made peace with the people of Hudaibiya, 'Ali drew up the agreement between them, and so he wrote: Muhammad,..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Muslim 4624
captcha
SUBMIT