It has been narrated on the authority of Abd-ul-'Aziz b. Abu Hazim, who learnt from his father (Abu Hazim). The latter heard it from Sahl b. Sa'd who was asked about the injury which the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) got on the day of the Battle of Uhud. He said:
The face of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was injured, his front teeth were damaged and his helmet was crushed. Fatima, the daughter of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), was washing the blood (from his head), and 'Ali b. Abu Talib was pouring water on it from a shield. When Fatima saw that the bleeding had increased on account of (pouring) water (on the wound), she took a piece of mat and burnt it until it was reduced to ashes. She put the ashes on the wound and the bleeding stopped.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، يَسْأَلُ عَنْ جُرْحِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ: «جُرِحَ وَجْهُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ، فَكَانَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَغْسِلُ الدَّمَ، وَكَانَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يَسْكُبُ عَلَيْهَا بِالْمِجَنِّ، فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ أَنَّ الْمَاءَ لَا يَزِيدُ الدَّمَ إِلَّا كَثْرَةً، أَخَذَتْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ فَأَحْرَقَتْهُ حَتَّى صَارَ رَمَادًا، ثُمَّ أَلْصَقَتْهُ بِالْجُرْحِ، فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ
ابوحازم کے بیٹے عبدالعزیز نے اپنے والد سے بیان کیا کہ انہوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا ، ان سے جنگ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کے متعلق سوال کیا جا رہا تھا ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک زخمی ہو گیا تھا اور سامنے ( ثنایا کے ساتھ ) کا ایک دانت ( رباعی ) ٹوٹ گیا تھا اور خود سر مبارک پر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاجزادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ( آپ کے چہرے سے ) خود دھو رہی تھیں اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ڈھال سے اس ( زخم ) پر پانی ڈال رہے تھے ، جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ دیکھا کہ پانی ڈالنے سے خون نکلنے میں اضافہ ہو رہا ہے تو انہوں نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر جلایا وہ راکھ ہو گیا ، پھر اس کو زخم پر لگا دیا تو خون رک گیا