It has been narrated on the authority of Ibn Mas'ud who said:
While the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was saying his prayer near the Ka'ba and Abu Jahl with his companions was sitting (near by), Abu Jahl said, referring to the she-camel that had been slaughtered the previous day: Who will rise to fetch the foetus of the she-camel of so and so, and place it between the shoulders of Muhammad when he goes down in prostration (a posture in prayer). The one most accursed among the people got up, brought the foetus and, when the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) went down in prostration, placed it between his shoulders. Then they laughed at him and some of them leaned upon the others with laughter. And I stood looking. If I had the power, I would have thrown it away from the back of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). The Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had bent down his head in prostration and did not raise it, until a man went (to his house) and informed (his daughter) Fatima, who was a young girl (at that time) (about this ugly incident). She came and removed (the filthy thing) from him. Then she turned towards them rebuking them (the mischief-mongers). When the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had finished his prayer, he invoked God's imprecations upon them in a loud voice. When he prayed, he prayed thrice, and when he asked for God's blessings, he asked thrice. Then he said thrice: O Allah, it is for Thee to deal with the Quraish. When they heard his voice, laughter vanished from them and they feared his malediction. Then he said: O God, it is for Thee to deal with Abu Jahl b. Hisham, 'Utba b. Rabi'a, Shaiba b. Rabi'a. Walid b. Uqba, Umayya b. Khalaf, Uqba b. Abu Mu'ait (and he mentioned the name of the seventh person. which I did not remember). By One Who sent Muhammad with truth, I saw (all) those he had named lying slain on the Day of Badr. Their dead bodies were dragged to be thrown into a pit near the battlefield. Abu Ishiq had said that the name of Walid b. 'Uqba has been wrongly mentioned in this tradition.
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ، وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابٌ لَهُ جُلُوسٌ، وَقَدْ نُحِرَتْ جَزُورٌ بِالْأَمْسِ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ: أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَى سَلَا جَزُورِ بَنِي فُلَانٍ، فَيَأْخُذُهُ فَيَضَعُهُ فِي كَتِفَيْ مُحَمَّدٍ إِذَا سَجَدَ؟ فَانْبَعَثَ أَشْقَى الْقَوْمِ فَأَخَذَهُ، فَلَمَّا سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، قَالَ: فَاسْتَضْحَكُوا، وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَمِيلُ عَلَى بَعْضٍ وَأَنَا قَائِمٌ أَنْظُرُ، لَوْ كَانَتْ لِي مَنَعَةٌ طَرَحْتُهُ عَنْ ظَهْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّى انْطَلَقَ إِنْسَانٌ فَأَخْبَرَ فَاطِمَةَ، فَجَاءَتْ وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ، فَطَرَحَتْهُ عَنْهُ، ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَشْتِمُهُمْ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، رَفَعَ صَوْتَهُ، ثُمَّ دَعَا عَلَيْهِمْ، وَكَانَ إِذَا دَعَا دَعَا ثَلَاثًا، وَإِذَا سَأَلَ سَأَلَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ، عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا سَمِعُوا صَوْتَهُ ذَهَبَ عَنْهُمُ الضِّحْكُ، وَخَافُوا دَعْوَتَهُ، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ، عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ» - وَذَكَرَ السَّابِعَ وَلَمْ أَحْفَظْهُ - فَوَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ رَأَيْتُ الَّذِينَ سَمَّى صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ، ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ - قَلِيبِ بَدْرٍ - قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: «الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ غَلَطٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
زکریا ( بن ابی زائدہ ) نے ابواسحاق سے ، انہوں نے عمرو بن میمون اودی سے ، انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے ، ابوجہل اور اس کے ساتھی بھی بیٹھے ہوئے تھے ، اور ایک دن پہلے ایک اونٹنی ذبح ہوئی تھی ۔ ابوجہل نے کہا : تم میں سے کون اٹھ کر بنی فلاں کے محلے سے اونٹنی کی بچے والی جھلی ( بچہ دانی ) لائے گا اور محمد سجدے میں جائیں تو اس کو ان کے کندھوں کے درمیان رکھ دے گا؟ قوم کا سب سے بدبخت شخص ( عقبہ بن ابی معیط ) اٹھا اور اس کو لے آیا ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں گئے تو اس نے وہ جھلی آپ کے کندھوں کے درمیان رکھ دیا ، پھر وہ آپس میں خوب ہنسے اور ایک دورے پر گرنے لگے ۔ میں کھڑا ہوا دیکھ رہا تھا ، کاش! مجھے کچھ بھی تحفظ حاصل ہوتا تو میں اس جھلی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت سے اٹھا کر پھینک دیتا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے ۔ اپنا سر مبارک نہیں اٹھا رہے تھے ، حتی کہ ایک شخص نے جا کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو خبر دی ، وہ آئیں ، حالانکہ وہ اس وقت کم سن بچی تھیں ، انہوں نے وہ جھلی اٹھا کر آپ سے دور پھینکی ۔ پھر وہ ان لوگوں کی طرف متوجہ ہوئیں اور انہیں سخت سست کہا ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز مکمل کر لی تو آپ نے بآزاو بلند ان کے خلاف دعا کی ، آپ جب کوئی دعا کرتے تھے تو تین مرتبہ دہراتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگر کچھ مانگتے تو تین بار مانگتے تھے ، پھر آپ نے تین مرتبہ فرمایا : "" اے اللہ! قریش پر گرفت فرما ۔ "" جب قریش نے آپ کی آواز سنی تو ان کی ہنسی جاتی رہی اور وہ آپ کی بددعا سے خوف زدہ ہو گئے ۔ آپ نے پھر بددعا فرمائی : اے اللہ! ابوجہل بن ہشام پر گرفت فرما اور عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، ولید بن عقبہ ، امیہ بن خلف ، عقبہ بن ابی معیط پر گرفت فرما ۔ "" ۔ ۔ ( ابواسحاق نے کہا : ) انہوں ( عمرو بن میمون ) نے ساتویں شخص کا نام بھی لیا تھا لیکن وہ مجھے یاد نہیں رہا ( بعد ازاں ابواسحاق کو ساتویں شخص عمارہ بن ولید کا نام یاد آ گیا تھا ، صحیح البخاری ، حدیث : 520 ) ۔ ۔ ( ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : ) اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! جن کا آپ نے نام لیا تھا میں نے بدر کے دن ان کو مقتول پڑے دیکھا ، پھر ان سب کو گھسیٹ کر کنویں ، بدر کے کنویں کی طرف لے جایا گیا اور انہیں اس میں ڈال دیا گیا ۔
ابواسحاق نے کہا : اس حدیث میں ولید بن عقبہ ( کا نام ) غلط ہے ۔ ( صحیح ولید بن عتبہ ہے