It has been narrated on the authority of Jabir that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said:
Who will kill Ka'b b. Ashraf? He has maligned Allah, the Exalted, and His Messenger. Muhammad b. Maslama said: Messenger of Allah, do you wish that I should kill him? He said: Yes. He said: Permit me to talk (to him in the way I deem fit). He said: Talk (as you like). So, Muhammad b. Maslama came to Ka'b and talked to him, referred to the old friendship between them and said: This man (i. e. the Holy Prophet) has made up his mind to collect charity (from us) and this has put us to a great hardship. When be heard this, Ka'b said: By God, you will be put to more trouble by him. Muhammad b. Maslama said: No doubt, now we have become his followers and we do not like to forsake him until we see what turn his affairs will take. I want that you should give me a loan. He said: What will you mortgage? He said: What do you want? He said: Pledge me your women. He said: You are the most handsome of the Arabs; should we pledge our women to you? He said: Pledge me your children. He said: The son of one of us may abuse us saying that he was pledged for two wasqs of dates, but we can pledge you (cur) weapons. He said: All right. Then Muhammad b. Maslama promised that he would come to him with Harith, Abu 'Abs b. Jabr and Abbad b. Bishr. So they came and called upon him at night. He came down to them. Sufyan says that all the narrators except 'Amr have stated that his wife said: I hear a voice which sounds like the voice of murder. He said: It is only Muhammad b. Maslama and his foster-brother, Abu Na'ila. When a gentleman is called at night even it to be pierced with a spear, he should respond to the call. Muhammad said to his companions: As he comes down, I will extend my hands towards his head and when I hold him fast, you should do your job. So when he came down and he was holding his cloak under his arm, they said to him: We sense from you a very fine smell. He said: Yes, I have with me a mistress who is the most scented of the women of Arabia. He said: Allow me to smell (the scent on your head). He said: Yes, you may smell. So he caught it and smelt. Then he said: Allow me to do so (once again). He then held his head fast and said to his companions: Do your job. And they killed him.
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ الزُّهْرِيُّ، كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَاللَّفْظُ لِلزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ؟ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللهَ وَرَسُولَهُ»، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قَالَ: ائْذَنْ لِي، فَلْأَقُلْ، قَالَ: «قُلْ»، فَأَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ: وَذَكَرَ مَا بَيْنَهُمَا، وَقَالَ: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ أَرَادَ صَدَقَةً، وَقَدْ عَنَّانَا، فَلَمَّا سَمِعَهُ قَالَ: وَأَيْضًا وَاللهِ، لَتَمَلُّنَّهُ، قَالَ: إِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ الْآنَ، وَنَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ، قَالَ: وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ تُسْلِفَنِي سَلَفًا، قَالَ: فَمَا تَرْهَنُنِي؟ قَالَ: مَا تُرِيدُ؟ قَالَ: تَرْهَنُنِي نِسَاءَكُمْ، قَالَ: أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ، أَنَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا؟ قَالَ لَهُ: تَرْهَنُونِي أَوْلَادَكُمْ، قَالَ: يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا، فَيُقَالُ: رُهِنَ فِي وَسْقَيْنِ مِنْ تَمْرٍ، وَلَكِنْ نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ - يَعْنِي السِّلَاحَ -، قَالَ: فَنَعَمْ، وَوَاعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ بِالْحَارِثِ، وَأَبِي عَبْسِ بْنِ جَبْرٍ، وَعَبَّادِ بْنِ بِشْرٍ، قَالَ: فَجَاءُوا فَدَعَوْهُ لَيْلًا فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ غَيْرُ عَمْرٍو: قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: إِنِّي لَأَسْمَعُ صَوْتًا كَأَنَّهُ صَوْتُ دَمٍ، قَالَ: إِنَّمَا هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، وَرَضِيعُهُ، وَأَبُو نَائِلَةَ، إِنَّ الْكَرِيمَ لَوْ دُعِيَ إِلَى طَعْنَةٍ لَيْلًا لَأَجَابَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: إِنِّي إِذَا جَاءَ، فَسَوْفَ أَمُدُّ يَدِي إِلَى رَأْسِهِ، فَإِذَا اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ فَدُونَكُمْ، قَالَ: فَلَمَّا نَزَلَ نَزَلَ وَهُوَ مُتَوَشِّحٌ، فَقَالُوا: نَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الطِّيبِ، قَالَ: نَعَمْ تَحْتِي فُلَانَةُ هِيَ أَعْطَرُ نِسَاءِ الْعَرَبِ، قَالَ: فَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَشُمَّ مِنْهُ، قَالَ: نَعَمْ فَشُمَّ، فَتَنَاوَلَ فَشَمَّ، ثُمَّ قَالَ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَعُودَ، قَالَ: فَاسْتَمْكَنَ مِنْ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: دُونَكُمْ، قَالَ: فَقَتَلُوهُ
ہمیں سفیان نے عمرو سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کعب بن اشرف کی ذمہ داری کون لے گا ، اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دی ہے ۔ " محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول! کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اسے قتل کر دوں؟ آپ نے فرمایا : " ہاں ۔ " انہوں نے عرض کی : مجھے اجازت دیجئے کہ میں ( یہ کام کرتے ہوئے ) کوئی بات کہہ لوں ۔ آپ نے فرمایا : " کہہ لینا ۔ " چنانچہ وہ اس کے پاس آئے ، بات کی اور باہمی تعلقات کا تذکرہ کیا اور کہا : یہ آدمی صدقہ ( لینا ) چاہتا ہے اور ہمیں تکلیف میں ڈال دیا ہے ۔ جب اس نے یہ سنا تو کہنے لگا : اللہ کی قسم! تم اور بھی اکتاؤ گے ۔ انہوں نے کہا : اب تو ہم اس کے پیروکار بن چکے ہیں اور ( ابھی ) اسے چھوڑنا نہیں چاہتے یہاں تک کہ دیکھ لیں کہ اس کے معاملے کا انجام کیا ہوتا ہے ۔ کہا : میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے کچھ ادھار دو ۔ اس نے کہا : تم میرے پاس گروی میں کیا رکھو گے؟ انہوں نے جواب دیا : تم کیا چاہتے ہو؟ اس نے کہا : اپنی عورتوں کو میرے پاس گروی رکھ دو ۔ انہوں نے کہا : تم عرب کے سب سے خوبصورت انسان ہو ، کیا ہم اپنی عورتیں تمہارے پاس گروی رکھیں؟ اس نے ان سے کہا : تم اپنے بچے میرے ہاں گروی رکھ دو ۔ انہوں نے کہا : ہم میں سے کسی کے بیٹے کو گالی دی جائے گی تو کہا جائے گا : وہ کھجور کے دو وسق کے عوض گردی رکھا گیا تھا ، البتہ ہم تمہارے پاس زرہ یعنی ہتھیار گروی رکھ دیتے ہیں ۔ اس نے کہا : ٹھیک ہے ۔ انہوں نے اس سے وعدہ کیا کہ وہ حارث ، ابوعبس بن جبر اور عباد بن بشر کو لے کر اس کے پاس آئیں گے ۔ کہا : وہ آئے اور رات کے وقت اسے آواز دی تو وہ اتر کر ان کے پاس آیا ۔ سفیان نے کہا : عمرو کے علاوہ دوسرے راوی نے کہا : اس کی بیوی اس سے کہنے لگی : میں ایسی آواز سن رہی ہوں جیسے وہ خون ( کے طلبگار ) کی آواز ہو ۔ اس نے کہا : یہ تو محمد بن مسلمہ اور اس کا دودھ شریک بھائی اور ابونائلہ ہیں اور کریم انسان کو رات کے وقت بھی کسی زخم ( کے مداوے ) کی خاطر بلایا جائے تو وہ آتا ہے ۔ محمد ( بن مسلمہ ) نے ( اپنے ساتھیوں سے ) کہا : میں ، جب وہ آئے گا ، اپنا ہاتھ اس کے سر کی طرف بڑھاؤں گا ، جب میں اسے خوب اچھی طرح جکڑ لوں تو وہ تمہارے بس میں ہو گا ( تم اپنا کام کر گزرنا ۔ ) کہا : جب وہ نیچے اترا تو اس طرح اترا کہ اس نے پیٹی ( چادر بائیں کندھے پر ڈال کر اس کا سر دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر سینے پر دونوں سروں سے ) باندھی ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا : ہمیں آپ سے عطر کی خوشبو آ رہی ہے ۔ اس نے کہا : ہاں ، میرے نکاح میں فلاں عورت ہے ، وہ عرب کی سب عورتوں سے زیادہ معطر رہنے والی ہے ۔ انہوں نے کہا : کیا تم مجھے اجازت دیتے ہو کہ میں اس ( خوشبو ) کو سونگھ لوں؟ اس نے کہا : ہاں ، سونگھ لو ۔ تو انہوں نے ( سر کو ) پکڑ کر سونگھا ۔ پھر کہا : کیا تم مجھے اجازت دیتے ہو کہ میں اسے دوبارہ سونگھ لوں؟ کہا : کیا تم مجھے اجازت دیتے ہو کہ میں اسے دوبارہ سونگھ لوں؟ کہا : تو انہوں نے اس کے سر کو قابو کر لیا ، پھر کہا : تمہارے بس میں ہے ۔ کہا : تو انہوں نے اسے قتل کر دیا