It has been narrated on the authority of Yazid b. Abu 'Ubaid who said that he heard Salama b. al-Akwa' say:
I went out before the Adhan for the morning prayer had been delivered. The milch she-camels of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) were grazing at Dhu Qarad. 'Abd al-Rahman b. Auf's slave met me and said: The milch she-camels of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had been taken away. I said: Who has taken them away? He said: (the people belonging to the tribe of) Ghatafan. I cried thrice: Help! I made the whole city between the two lavas hear my cry. Then I ran straight in their pursuit until I overtook them at Dhu Qarad where they were just going to water their animals. I, being an archer, began to shoot them with my arrows and was saying: I am the son of al-Akwa'. And today is the day when the cowards will meet their doom. I continued to chant until I rescued the milch she-camels from them, and snatched from them thirty mantles. Now, the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and some other people came along. I said: Prophet of Allah, I have prevented them from water while they were thirsty. So you should send a force (to punish them). He (the Holy Prophet) said: Ibn al-Akwa', you have taken (what, you have taken). Now let them go. Then we returned and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) made me mount behind him on his she-camel until we entered Medina.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، - يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ - عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي، عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ، يَقُولُ خَرَجْتُ قَبْلَ أَنْ يُؤَذَّنَ، بِالأُولَى وَكَانَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَرْعَى بِذِي قَرَدٍ - قَالَ - فَلَقِيَنِي غُلاَمٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ قَالَ فَصَرَخْتُ ثَلاَثَ صَرَخَاتٍ يَا صَبَاحَاهْ . قَالَ فَأَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لاَبَتَىِ الْمَدِينَةِ ثُمَّ انْدَفَعْتُ عَلَى وَجْهِي حَتَّى أَدْرَكْتُهُمْ بِذِي قَرَدٍ وَقَدْ أَخَذُوا يَسْقُونَ مِنَ الْمَاءِ فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ بِنَبْلِي وَكُنْتُ رَامِيًا وَأَقُولُ أَنَا ابْنُ الأَكْوَعِ وَالْيَوْمَ يَوْمُ الرُّضَّعِ فَأَرْتَجِزُ حَتَّى اسْتَنْقَذْتُ اللِّقَاحَ مِنْهُمْ وَاسْتَلَبْتُ مِنْهُمْ ثَلاَثِينَ بُرْدَةً - قَالَ - وَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسُ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ حَمَيْتُ الْقَوْمَ الْمَاءَ وَهُمْ عِطَاشٌ فَابْعَثْ إِلَيْهِمُ السَّاعَةَ فَقَالَ يَا ابْنَ الأَكْوَعِ مَلَكْتَ فَأَسْجِحْ . - قَالَ - ثُمَّ رَجَعْنَا وَيُرْدِفُنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى نَاقَتِهِ حَتَّى دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ .
سلمہ بن الاکوعؓ سے روایت ہے میں صبح کی اذان سے پہلے نکلا او رآپ کی دو ہیلی اونٹنیاں ذی قرد میں چرتی تھیں ( ذی قرد ایک پانی کا نام ہے مدینہ سے ایک دن کے فاصلہ پر ۔ بخاری نے کہا یہ لڑائی خیبر کی جنگ سے تین دن پہلے ہوئی اور بعضوں نے کہا ۶ھ میں حدیبیہ سے پہلے ) مجھے عبدالرحمن بن عوف کا غلام ملا اس نے کہا رسول اﷲ ﷺ کی دو ہیلی اونٹنیاں جاتی رہیں ۔ میں نے پوچھا کس نے لیں؟ اس نے کہا غطفان نے ( جو ایک شاخ ہے قیس قبیلہ کی ) ۔ یہ سن کر میں تین بار چلایا یا صباحاہ ( عرب کی عادت ہے کہ یہ کلمہ اس وقت کہتے ہیں جب کوئی بڑی آفت آتی ہے اور لوگوں کو خبردار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ) اور مدینہ کے دونوں جانب والوں کو سنادیا پھر میں سیدھا چلا یہاں تک کہ میں نے ان لٹیروں کو ذی قرد میں پایا انہوں نے پانی پینا شروع کیا تھا میں نے تیر مارنا شروع کیے اور میں تیرانداز تھا اور کہتا جاتا تھا انا ابن الاکوع والیوم یوم الرضع ۔ میں رجز پڑھتا رہا یہاں تک کہ اونٹنیاں ان سے چھڑالیں بلکہ اور تیس چادریں ان کی چھنیں اور رسول اﷲ ﷺ اورلوگ بھی آگئے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲؐ ان لٹیروں کو میں نے پانی پینے نہیں دیا ، وہ پیاسے ہیں اب ان پر لشکر کو بھیجئے ۔ آپ نے فرمایا اے اکوع کے بیٹے! تو اپنی چیزیں لے چکا اب جانے دے ۔ سلمہؓ نے کہا پھر ہم لوٹے اور رسول اﷲؐ نے اونٹنی پر اپنے ساتھ مجھ کو بٹھلایا یہاں تک کہ ہم مدینہ میں پہنچے ۔