This tradition has been hanoed down through a different chain of transmitters on the authority of Hisham with aslight variation in the wording.
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدَةَ، وَابْنِ نُمَيْرٍ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ كَمَا قَالَ أَبُو أُسَامَةَ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ: «تَعْلَمُنَّ وَاللهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا»، وَزَادَ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، قَالَ: بَصُرَ عَيْنِي، وَسَمِعَ أُذُنَايَ، وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَإِنَّهُ كَانَ حَاضِرًا مَعِي
عبدہ ، ابن نمیر اور ابومعاویہ ، اسی طرح عبدالرحیم بن سلیمان اور سفیان سب نے اسی سند کے ساتھ ہشام سے روایت کی ۔ عبدہ اور ابن نمیر کی حدیث میں ہے : جب وہ آیا تو ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) اس کے ساتھ حساب کیا ، جس طرح ابواسامہ نے کہا اور ابن نمیر کی حدیث میں یہ ( بھی ) ہے : " تم لوگوں کو ضرور پتہ چل جائے گا ، اللہ کی قسم! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے کوئی بھی شخص جو اس ( مال ) میں سے کوئی چیز لے گا ۔ " سفیان کی حدیث میں یہ اضافہ ہے : میری آنکھ نے دیکھا اور میرے دونوں کانوں نے سنا ۔ ( حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے ) کہا : تم لوگ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھ لو ، وہ بھی میرے ساتھ موجود تھے