Sahih Muslim 475

Hadith on Faith of Sahih Muslim 475 is about The Book Of Faith as written by Imam Muslim. The original hadees is in Arabic, with translations in Urdu and English. This chapter, "The Book Of Faith," includes a total of four hundred and forty-one hadiths on the subject. Below is the complete hadees of Sahih Muslim 475.

Sahih Muslim 475

Chapter 1 The Book Of Faith
Book Sahih Muslim
Hadith No 475
Baab Emaan Ka Bayan
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

Anas b Malik reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah would gather people on the Day of Resurrection and they would be concerned about it, and Ibn Ubaid said. They would get a Divine inspiration about it, and would say: If we could seek intercession with our Lord, we may be relieved from this predicament of ours. He (the Holy Prophet) said: They would come to Adam andsay, Thou art Adam, the father of mankind. Allah created thee with His own hand and breathed unto thee of His Spirit and commanded the angels and they prostrated before thee. So intercede for us with thy Lords, that He may relieve us from this position of ours. He would say: I am not in a position to do this, and would recall his error, and would fight shy of his Lord on account of that; go to Noah the first messenger (after me) sent by Allah. He (the Holy Prophet) said: So they would come to Noah (peace be upon him). He would say: I am not in a position to do that for you, and recall his fault which he had committed, and would fight shy of his Lord on account of that, (and would say): You better go to Ibrahim (peace be upon him) whom Allah took for a friend. They would come to Ibrahim (peace be upon him) and he would say: I am not in a position to do that for you, and would recall his fault that he had committed and would, therefore, fight shy of his Lord on that account (and would say): You better go to Moses (peace be upon him) with whom Allah conversed and con- ferred Torah upon him. He (the Holy Prophet) said: So they would come to Moses (peace be upon him) He would say: I am not in a position to do that for you, and would recall his fault that he had committed and would fight shy of his Lord on account of that (and would say): You better go to Jesus, the Spirit of Allah and His word He would say: I am not in a position to do that for you; you better go to Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), a servant whose former and later sins have been forgiven. He (the narrator) said: The Messenger or Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed: So they would come to me and I would ask the permission of my Lord and it would be granted to me, and when I would see Him, I would fall down in prostration, and He (Allah) would leave me thus as long as He would wish, and then it would be said: O Muhammad, raise your head, say and you would be heard; ask and it would be granted; intercede and intercession would be accepted. Then I would raise my head and extrol my Lord with the praise which my Lord would teach me. I shall then inter- cede, but a limit would be set for me I would bring them out from the Fire and make them enter Paradise (according to the limit). I shall return then ard fall down in pros- tration and Allah would leave me (in that position) as long as He would wish to leave me it would be said: Rise, O Muhammad, say and you would be heard; ask and it would be conferred; intercede and intercession would be granted. I would raise my head and extrol my Lord with praise that He would teach me. I would theft intercede and a limit would be set for me. I would bring them out of the Fire (of Hell) and make them enter Paradise. He (the narrator) said: I do not remember whether he (the Holy Prophet) said at tLe third time or at the fourth time: O my Lord, none has been left in the Fire, but thise restrained by the Holy Qur'an, i e. those who were eternally doomed. Ibn Ubaid said in a narration: Qatada observed: whose everlasting stay was imperative .

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْمَعُ اللهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَهْتَمُّونَ لِذَلِكَ - وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: فَيُلْهَمُونَ لِذَلِكَ - فَيَقُولُونَ: لَوْ اسْتَشْفَعْنَا عَلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا، قَالَ: فَيَأْتُونَ آدَمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ آدَمُ، أَبُو الْخَلْقِ، خَلَقَكَ اللهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، اشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ، فَيَسْتَحْيِي رَبَّهُ مِنْهَا، وَلَكِنِ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللهُ ، قَالَ: فَيَأْتُونَ نُوحًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ، فَيَسْتَحْيِي رَبَّهُ مِنْهَا، وَلَكِنِ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي اتَّخَذَهُ اللهُ خَلِيلًا، فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ، فَيَسْتَحْيِي رَبَّهُ مِنْهَا، وَلَكِنِ ائْتُوا مُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الَّذِي كَلَّمَهُ اللهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ، قَالَ: فَيَأْتُونَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ، فَيَسْتَحْيِي رَبَّهُ مِنْهَا، وَلَكِنِ ائْتُوا عِيسَى رُوحَ اللهِ وَكَلِمَتَهُ، فَيَأْتُونَ عِيسَى رُوحَ اللهِ وَكَلِمَتَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنِ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي، فَيُؤْذَنُ لِي، فَإِذَا أَنَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللهُ، فَيُقَالُ: يَا مُحَمَّدُ، ارْفَعْ رَأْسَكَ، قُلْ تُسْمَعْ، سَلْ تُعْطَهْ، اشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ رَبِّي، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ، وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ فَأَقَعُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ: ارْفَعْ يَا مُحَمَّدُ، قُلْ تُسْمَعْ، سَلْ تُعْطَهْ، اشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأُخْرِجَهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ - قَالَ: فَلَا أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ - قَالَ فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ، أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ . قَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ قَتَادَةُ: «أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ».

  ابو کامل فضیل بن حسین جحدری اور محمد بن عبید غبری نے کہا : ( الفاظ ابو کامل کے ہیں ) ہمیں ابو عوانہ نے قتادہ سےحدیث سنائی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انہوں نےکہاکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا اور وہ اس بات پر فکر مند ہوں گے ( کہ اس دن کی سختیوں سے کیسے نجات پائی جائے؟ ) ( ابن عبید نے کہا : ان کے دل میں یہ بات ڈالی جائے گی ) او ر وہ کہیں گے : اگر ہم اپنے رب کے حضور کوئی سفارش لائیں تاکہ وہ ہمیں اس جگہ ( کی سختیوں ) سے راحت عطا کر دے ۔ آپ نے فرمایا : چنانچہ وہ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اورکہیں گے : آپ آدم ہیں ، تمام مخلوق کے والد ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور آپ میں اپنی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا ، آپ ہمارے لیے اپنے رب کے حضور سفارش فرمائیں کہ وہ ہمیں اس ( اذیت ناک ) جگہ سے راحت دے ۔ وہ جواب دیں گے : میں اس مقام پر نہیں ، پھر وہ اپنی غلطی کو ، جو ان سے ہو گئی تھی ، یاد کر کے اس کی وجہ سے اپنےرب سے شرمندگی محسوس کریں گے ، ( اور کہیں گے : ) لیکن تم نوح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس جاؤ ، وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ( لوگوں کی طرف ) مبعوث فرمایا ، آپ نے فرمایا : تو اس پر لوگ نوح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس آئیں گے ۔ وہ کہیں گے : یہ میرا مقام نہیں اور وہ اپنی غلطی کو ، جس کا ارتکاب ان سے ہو گیا تھا ، یادکرکے اس پر اپنے رب کی شرمندگی محسوس کریں گے ، ( اور کہیں گے : ) لیکن تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل ( خالص دوست ) بنایا ہے ۔ وہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے : یہ میرا مقام نہیں ہے اور وہ اپنی غلطی کو یادکریں گےجو ان سے سرزد ہو گئی تھی اور اس پر اپنے رب سے شرمندہ ہوں گے ، ( اور کہیں گے : ) لیکن تم موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ کے پاس جاؤ جن سے اللہ تعالیٰ نےکلام کیا اور انہیں تورات عنایت کی ۔ لوگ موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ کی خدمت میں حاضر ہوں گے ، وہ کہیں گے کہ میں اس مقام پر نہیں اور اپنی غلطی کو ، جو ان سے ہو گئی تھی ، یاد کر کے اس پر اپنے رب سے شرمندگی محسوس کریں گے ( او رکہیں گے : ) لیکن تم روح اللہ اور اس کے کلمے عیسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس جاؤ ۔ لوگ روح اللہ اور اس کے کلمے عیسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کےپاس آئیں گے ۔ وہ ( بھی یہ ) کہیں گے : یہ میرا مقام نہیں ہے ، تم محمدﷺ کے پاس جاؤ ، وہ ایسے برگزیدہ عبد ( بندت ) ہیں جس کے اگلے پچھلے گناہ ( اگر ہوتے تو بھی ) معاف کیے جا چکے ۔ ‘ ‘ حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ پھر وہ میرے پاس آئیں گے ، میں اپنے رب ( کے پاس حاضری ) کی اجازت چاہوں گا تو مجھے اجازت دی جائے گی ، اسے دیکھتے ہی میں سجدے میں گر جاؤں گا ، تو جب تک اللہ چاہے گا مجھے اس حالت ( سجدہ ) میں رہنے دے گا ۔ پھر کہا جائے گا : اے محمد! اپنا سر اٹھائیے ، کہیے : آپ کی بات سنی جائے گی ، مانگیے ، آپ کودیاجائے گا ، سفارش کیجیے ، آپ کی سفارش قبول کی جائے گی ۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب تعالیٰ کی ایسی حمد وستائش بیان کروں گا جو میرا رب عز وجل خود مجھے سکھائے گا ، پھر میں سفارش کروں گا ۔ وہ میرے لیے حد مقرر کر دے گا ، میں ( اس کے مطابق ) لوگوں کو آگ سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا ، پھر میں واپس آکر سجدے میں گر جاؤں گا ۔ اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے اسی حالت میں رہنے دے گا ، پھر کہا جائے گا : اپنا سر اٹھائیے ، اے محمدﷺ!کہیے : آپ کی بات سنی جائے گی ، مانگیے ، آپ کو ملے گا ، سفارش کیجیے آپ کی سفارش قبول کی جائے گی ۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی وہ حمد کروں گا جومیرا رب مجھے سکھائے گا ، پھر میں سفارش کروں گا تووہ میرے لیے پھر ایک حد مقرر فرما دےگا ، میں ان کو دوزخ سے نکالوں گا اور جنت میں داخل کروں گا ۔ ‘ ‘ ( حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےکہا : مجھے یاد نہیں ، آپ نے تیسری یا چوتھی بار فرمایا ) پھر میں کہوں گا : ’’اےمیرے رب! آگ میں ان کے سوا اور کوئی باقی نہیں بچا جنہیں قرآن نے روک لیا ہے ، یعنی جن کا ( دوزخ میں ) ہمیشہ رہنا ( اللہ کی طرف سے ) لازمی ہو گیا ہے ۔ ‘ ‘ ابن عبید نےاپنی روایت میں کہا : قتادہ نے کہا : یعنی جس کا ہمیشہ رہنا لازمی ہو گیا ۔

More Hadiths From : the book of faith

Sahih Muslim 476

Anas reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The believers would gather on the Day of Resurrection, and they would be concerned about it, or would be made mindful of it (i. e. the trjuble for it), (and the remaining..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 477

Anas b. Malik reported: The Prophet of Allah (may peace be, upon him) said: Allah will gather the believers on the Day of Resurrection and they would be made mindful of it; and the rest (of the hadith) is like the one narrated above; and then he..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 478

Anas b. Malik reported: Verily the Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who professed: There is no god but Allah, would be brought out of the Fire even though he has in his heart virtue equal to the weight of a barley grain. Then he who..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 479

Ma'bad b. Hilal al 'Anazi reported: We went to Anas b. Malik through Thabit and reached there (his house) while he was offering the forenoon prayer. Thabit sought permission for us and we entered, and he seated Thabit with him on his bedstead. He..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 480

Abu Huraira reported: Meat was one day brought to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and a foreleg was offered to him, a part which he liked. He sliced with his teeth a piece out of it and said: I shall be the leader of mankind on..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 481

It is reported on the authority of Abu Huraira that there was placed before the Messenger of Allah a cup of soft bread, soup and meat. He took part of the foreleg which he liked most. He sliced (with his teeth) a slice (out of that) and said: I..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Muslim 475
captcha
SUBMIT