It is reported on the authority of Abu Huraira that there was placed before the Messenger of Allah a cup of soft bread, soup and meat. He took part of the foreleg which he liked most. He sliced (with his teeth) a slice (out of that) and said:
I would be the leader of mankind on the Day of Resurrection. He then sliced (that meat) for the second time and said: I am the leader of mankind on the Day of Resurrection. When he saw that his companions did not ask him (about this assertion) he said: Why don't you say: How would that be? They said: How would be it, Messenger of Allah? He said: People would stand before the Lord of the worlds. And the rest of the hadith was narrated like the one transmitted by Abu Hayyan, on the authority of Abu Zur'a, and in the story of Ibrahim, this addition was made. He said and made mention of his words with regard to the star: This is my Lord. And his words with regard to their gods: But the big among them has done that. And his words: I am ailing. He (the Holy Prophet) said: By Him in Whose Hand is the life of Muhammad, the distance between two leaves of the door from their supporting frames is as the distance between Mecca and Hajar or Hajar and Mecca. I do not remember how he said it (whether Mecca and Hajar or Hajar and Mecca).
وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْعَةٌ مِنْ ثَرِيدٍ وَلَحْمٍ، فَتَنَاوَلَ الذِّرَاعَ وَكَانَتْ أَحَبَّ الشَّاةِ إِلَيْهِ، فَنَهَسَ نَهْسَةً، فَقَالَ: «أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»، ثُمَّ نَهَسَ أُخْرَى، فَقَالَ: «أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»، فَلَمَّا رَأَى أَصْحَابَهُ لَا يَسْأَلُونَهُ قَالَ: «أَلَا تَقُولُونَ كَيْفَهْ؟» قَالُوا: كَيْفَهْ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ» وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، وَزَادَ فِي قِصَّةِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ: وَذَكَرَ قَوْلَهُ فِي الْكَوْكَبِ: ِ {هَذَا رَبِّي} [الأنعام: 76] وَقَوْلَهُ لِآلِهَتِهِمْ: {بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا} [الأنبياء: 63]، وَقَوْلَهُ: {إِنِّي سَقِيمٌ} [الصافات: 89]، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ إِلَى عِضَادَتَيِ الْبَابُِ لَكَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَهَجَرٍ، أَوْ هَجَرٍ وَمَكَّةَ، قَالَ: لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ
ایک دوسرے سند سے ) عمارہ بن قعقاع نے ابو زرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا کہ رسو ل اللہﷺ کے سامنے ثرید اور گوشت کا پیالہ رکھا گیا ، آپ نے دستی اٹھائی ، آپ کو بکری ( کے گوشت ) میں سب سے زیادہ یہی حصہ پسند تھا ، آپ نےاس میں سے ایک بار اپنے داندان مبارک سے تناول کیا اور فرمایا : ’’میں قیامت کےدن تمام لوگوں کاسردار ہوں گا ۔ ‘ ‘ پھر دوبارہ تناول کیا اور فرمایا : ’’میں قیامت کے روز تمام انسانوں کا سردار ہوں گا ۔ ‘ ‘ جب آپ نے دیکھا کہ آپ کے ساتھی ( اس کے بارےمیں ) آپ سے کچھ نہیں پوچھ رہے تو آپ نے فرمایا : ’’ تم پوچھتے کیوں نہیں کہ یہ کیسے ہو گا؟ انہوں نے پوچھا : یہ کیسے ہو گا؟ اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : ’’لوگ رب العالمین کے سامنےکھڑے ہو ں گے..... ‘ ‘ ( عمارہ نے بھی ) ابوزرعہ کے حوالے سے ابو حیان کی بیان کردہ حدیث کی طرح بیان کی اور ابراہیم علیہ السلام کے واقعے میں یہ اضافہ کیا : ( آپﷺ نے ) فرمایا : ابراہیم علیہ السلام نےستارے کے بارے میں اپنا قول : ’’یہ میرا رب ہے ‘ ‘ اور ان کے معبودوں کے بارے میں یہ کہنا : ’’ بلکہ یہ کام ان کے بڑے نے کیا ہے ‘ ‘ اور یہ کہنا : ’’میں بیمار ہوں ‘ ‘ یاد کیا ۔ ( رسول اللہ ﷺنے ) فرمایا : ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے ! چوکھٹ کےدونوں بازؤں تک جنت کے کواڑوں میں سے ( ہر ) دو کواڑوں کے درمیان : اتنا فاصلہ ہے کہ جتنا مکہ اور ہجر کے درمیان ، یا ( فرمایا ) ہجر اور مکہ کےدرمیان ہے ۔