It has been narrated on the authority of Masruq Who said:
We asked 'Abdullah about the Qur'anic verse: Think not of those who are slain in Allah's way as dead. Nay, they are alive, finding their sustenance in the presence of their Lord.. (iii. 169). He said: We asked the meaning of the verse (from the Holy Prophet) who said: The souls, of the martyrs live in the bodies of green birds who have their nests in chandeliers hung from the throne of the Almighty. They eat the fruits of Paradise from wherever they like and then nestle in these chandeliers. Once their Lord cast a glance at them and said: Do ye want anything? They said: What more shall we desire? We eat the fruit of Paradise from wherever we like. Their Lord asked them the same question thrice. When they saw that they will continue to be asked and not left (without answering the question). they said: O Lord, we wish that Thou mayest return our souls to our bodies so that we may be slain in Thy way once again. When He (Allah) saw that they had no need, they were left (to their joy in heaven).
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، كِلَاهُمَا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ، جَمِيعًا، عَنِ الْأَعْمَشِ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: سَأَلْنَا عَبْدَ اللهِ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: {وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ} [آل عمران: 169] قَالَ: أَمَا إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «أَرْوَاحُهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ، لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ، تَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ، ثُمَّ تَأْوِي إِلَى تِلْكَ الْقَنَادِيلِ، فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمُ اطِّلَاعَةً»، فَقَالَ: هَلْ تَشْتَهُونَ شَيْئًا؟ قَالُوا: أَيَّ شَيْءٍ نَشْتَهِي وَنَحْنُ نَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْنَا، فَفَعَلَ ذَلِكَ بِهِمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَنْ يُتْرَكُوا مِنْ أَنْ يُسْأَلُوا، قَالُوا: يَا رَبِّ، نُرِيدُ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى، فَلَمَّا رَأَى أَنْ لَيْسَ لَهُمْ حَاجَةٌ تُرِكُوا
مسروق بیان کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کی تفسیر دریافت کی : " جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھو ، وہ اپنے رب کے ہاں زندہ ہیں ، ان کو رزق دیا جاتا ہے ۔ " حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ہم نے بھی اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تھا ، آپ نے فرمایا : " ان کی روحیں سبز پرندوں کے اندر رہتی ہیں ، ان کے لیے عرش الہیٰ کے ساتھ قبدیلیں لٹکی ہوئی ہیں ، وہ روحیں جنت میں جہاں چاہیں کھاتی پیتی ہیں ، پھر ان قندیلوں کی طرف لوٹ آتی ہیں ، ان کے رب نے اوپر سے ان کی طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا : " کیا تمہیں کس چیز کی خواہش ہے؟ انہوں نے جواب دیا : ہم ( اور ) کیا خواہش کریں ، ہم جنت میں جہاں چاہتے ہیں گھومتے اور کھاتے پیتے ہیں ۔ اللہ نے تین بار ایسا کیا ( جھانک کر دیکھا اور پوچھا ۔ ) جب انہوں نے دیکھا کہ ان کو چھوڑا نہیں جائے گا ، ان سے سوال ہوتا رہے گا تو انہوں نے نے کہا : اے ہمارے رب! ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہماری روحوں کو ہمارے جسموں میں لوٹا دیا جائے یہاں تک کہ ہم دوبارہ تیری راہ میں شہید کیے جائیں ۔ جب اللہ تعالیٰ یہ دیکھے گا کہ ان کو کوئی حاجت نہیں ہے تو ان کو چھوڑ دیا جائے گا ۔ "