Anas b. Malik reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to the house of Umm Sulaim and slept in her bed while she was away from her house. On the other day too he slept in her bed. She came and it was said to her:
It is Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) who is having siesta in your house, lying in your bed. She came and found him sweating and his sweat falling on the leather cloth spread on her bed. She opened her scent-bag and began to fill the bottles with it. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was startled and woke up and said: Umm Sulaim, what are you doing? She said: Allah's Messenger, we seek blessings for our children through it. Thereupon he said: You have done something right.
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ بَيْتَ أُمِّ سُلَيْمٍ فَيَنَامُ عَلَى فِرَاشِهَا، وَلَيْسَتْ فِيهِ، قَالَ: فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ فَنَامَ عَلَى فِرَاشِهَا، فَأُتِيَتْ فَقِيلَ لَهَا: هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ فِي بَيْتِكِ، عَلَى فِرَاشِكِ، قَالَ فَجَاءَتْ وَقَدْ عَرِقَ، وَاسْتَنْقَعَ عَرَقُهُ عَلَى قِطْعَةِ أَدِيمٍ، عَلَى الْفِرَاشِ، فَفَتَحَتْ عَتِيدَتَهَا فَجَعَلَتْ تُنَشِّفُ ذَلِكَ الْعَرَقَ فَتَعْصِرُهُ فِي قَوَارِيرِهَا، فَفَزِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا تَصْنَعِينَ؟ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ» فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ نَرْجُو بَرَكَتَهُ لِصِبْيَانِنَا، قَالَ: «أَصَبْتِ»
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے گھر میں جاتے اور ان کے بچھونے پر سو رہتے ، اور وہ گھر میں نہیں ہوتیں تھیں ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے بچھونے پر سو رہے ۔ لوگوں نے انہیں بلا کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے گھر میں تمہارے بچھونے پر سو رہے ہیں ، یہ سن کر وہ آئیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ چمڑے کے بچھونے پر جمع ہو گیا ہے ۔ ام سلیم نے اپنا ڈبہ کھولا اور یہ پسینہ پونچھ پونچھ کر شیشوں میں بھرنے لگیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا کہ اے ام سلیم! کیا کرتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم اپنے بچوں کے لئے برکت کی امید رکھتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا ۔