Salman reported:
In case it lies in your power don't be one to enter the bazar first and the last to get out of that because there is a bustle and the standard of Satan is set there. He said: I was informed that Gabriel (Allah be pleased with him) came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and there was with him Umin Salama and he began to talk with him. He then stood up, whereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to Umm Salama: (Do you know) who was he and what did he say? She said: He was Dihya (Kalbi). He reported Umm Salama having said: By Allah, I did not deem him but only he (Dihya) until I heard the address of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) informing him about us. He (the narrator) said: I said to Uthman: From whom did you hear it? He said: From Usima b. Zaid.
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ، كِلَاهُمَا عَنِ الْمُعْتَمِرِ، قَالَ: ابْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: لَا تَكُونَنَّ إِنِ اسْتَطَعْتَ، أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ السُّوقَ وَلَا آخِرَ مَنْ يَخْرُجُ مِنْهَا، فَإِنَّهَا مَعْرَكَةُ الشَّيْطَانِ، وَبِهَا يَنْصِبُ رَايَتَهُ. قَالَ: وَأُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، أَتَى نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ، قَالَ: فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ: «مَنْ هَذَا؟» أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَتْ: هَذَا دِحْيَةُ، قَالَ: فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: ايْمُ اللهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ، حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يُخْبِرُ خَبَرَنَا أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ
معتمر بن سلیمان نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے اپنے والد سے سنا ، کہا : ہمیں ابو عثمان نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ اگر ہو سکے تو سب سے پہلے بازار میں مت جا اور نہ سب کے بعد وہاں سے نکل ، کیونکہ بازار شیطان کا میدان جنگ ہے اور وہیں وہ اپنا جھنڈا گاڑتا ہے ۔
( ابو عثمان نہدی نے ) کہا : اور مجھے خبر دی گئی کہ جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا تھیں ۔ جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرنے لگے ، پھر کھڑے ہوئے ( یعنی چلے گئے ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کون شخص تھے؟ انہوں نے کہا کہ دحیہ کلبی تھے ۔ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ کی قسم ہم تو انہیں دحیہ کلبی ہی سمجھے ، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری خبر بیان کرتے تھے ۔ میں ( راوی حدیث ) نے کہا کہ میں نے ابوعثمان سے پوچھا کہ یہ حدیث آپ نے کس سے سنی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے ۔