Abdullah (b. Mas'ud) reported that he (said to his companions to conceal their copies of the Qur'an) and further said:
He who conceals anything he shall have to bring that which he had concealed on the Day of judgment, and then said: After whose mode of recitation you command me to recite? I in fact recited before AIlah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) more than seventy chapters of the Qur'an and the Companions of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) know it that I have better understanding of the Book of Allah (than they do), and if I were to know that someone had better understanding than I, I would have gone to him. Shaqiq said: I sat in the company of the Companions of Mubkmmad ( صلی اللہ علیہ وسلم ) but I did not hear anyone having rejected that (that is, his recitation) or finding fault with it.
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ قَالَ: {وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ} [آل عمران: 161] ثُمَّ قَالَ: عَلَى قِرَاءَةِ مَنْ تَأْمُرُونِي أَنْ أَقْرَأَ؟ فَلَقَدْ «قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً، وَلَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنِّي أَعْلَمُهُمْ بِكِتَابِ اللهِ، وَلَوْ أَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا أَعْلَمُ مِنِّي لَرَحَلْتُ إِلَيْهِ» قَالَ شَقِيقٌ: فَجَلَسْتُ فِي حَلَقِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرُدُّ ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَلَا يَعِيبُهُ
شقیق نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے پڑھا : "" ”اور جو کوئی چیز چھپا رکھے گا ، وہ اس کو قیامت کے دن لائے گا“ ( سورۃ : آل عمران : 161 ) پھر کہا کہ تم مجھے کس شخص کی قرآت کی طرح قرآن پڑھنے کا حکم کرتے ہو؟ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ستر سے زیادہ سورتیں پڑھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب یہ جانتے ہیں کہ میں ان سب میں اللہ کی کتاب کو زیادہ جانتا ہوں اور اگر میں جانتا کہ کوئی مجھ سے زیادہ اللہ کی کتاب کو جانتا ہے تو میں اس شخص کی طرف سفر اختیار کرتا ۔
شفیق نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے حلقوں میں بیٹھا ہوں ، میں نے کسی کو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اس بات کو رد کرتے یا ان پر عیب لگاتے نہیں سنا ۔