Imran b. Husain reported Allah's-Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying:
The best among you (are) the people (who belong to) my age. Then those next to them, then those next to them, then those next to them. 'Imran said: I do not know whether Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said twice or thrice (the words: Then next ) after (saying) about his (own age but he then said): Then after them (after successors or those who would succeed them) would come a people who would give evidence before they are asked for it, and would be dishonest and not trustworthy, who would make vows but would not fulfil them, and would be significant in being bulky.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ، حَدَّثَنِي زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ، سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» - قَالَ عِمْرَانُ: فَلَا أَدْرِي أَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ قَرْنِهِ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً - «ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذِرُونَ وَلَا يُوفُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ»
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ابو جمرہ سے سنا ، انھوں نےکہا : مجھے زہدم بن مضرب نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ حدیث بیان کررہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سب سے اچھے میرے دور کے لوگ ہیں ، پھر وہ جو ان کے ساتھ ہیں ۔ پھر وہ جو ان کے ساتھ ہیں ، پھر وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں ، " حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : مجھے یاد نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور کے بعد دوبار فرمایا یا تین بار؟ ( پھر آپ نے فرمایا : ) " پھر ان کے بعد وہ لوگ ہوں گے کہ وہ گواہی دیں گے جبکہ ان سے گواہی مطلوب نہیں ہوگی اورخیانت کریں جبکہ ان کو امانت دار نہیں بنایا جائے گا ( جس مال کی ذمہ داری ان کے پاس نہیں ہوگی اس میں بھی خیانت کے راستے نکالیں گے ) ، وہ نذر مانیں گے لیکن اپنی نذریں پوری نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا ظاہر ہوجائے گا ۔ "