Abu Huraira reported that when this verse was revealed:
Whoever does evil will be requited for it , and when this was conveyed to the Muslims they were greatly perturbed. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Be moderate and stand firm in trouble that falls to the lot of a Muslim (as that) is an expiation for him; even stumbling on the path or the pricking of a thorn (are an expiation for him). Muslim said that 'Umar b. Abd al-Rahman Muhaisin was from amongst the people of Mecca.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبْي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ مُحَيْصِنٍ شَيْخٍ مِنْ قُرَيْشٍ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ بَلَغَتْ مِنْ الْمُسْلِمِينَ مَبْلَغًا شَدِيدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا فَفِي كُلِّ مَا يُصَابُ بِهِ الْمُسْلِمُ كَفَّارَةٌ حَتَّى النَّكْبَةِ يُنْكَبُهَا أَوْ الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا قَالَ مُسْلِم هُوَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْصِنٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ
سفیان نے قریش کے ایک بزرگ ابن محیصن سے روایت کی ، انہوں نے محمد بن قیس بن مخرمہ کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے کہا : جب ( یہ آیت ) نازل ہوئی : "" جو شخص کوئی برائی کرے گا ، اس کے بدلے اسے سزا دی جائے گی ۔ "" یہ ( بات ) مسلمانوں کے لیے سخت خوف اور تشویش کا باعث بنی ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ( مطلوبہ معیار کے ) قریب تر پہنچو اور اچھی طرح سیکھے ہو جاؤ ۔ ہر مصیبت میں ، جو کسی مسلمان کو پہنچتی ہے ، ایک کفارہ ہوتا ہے حتی کہ ٹھوکر جو اسے لگ جاتی ہے یا کانٹا اسے چبھ جاتا ہے ۔ ""
امام مسلم نے کہا : وہ ( قریش کے شیخ ابن محیصن ) اہل مکہ میں سے عمر بن عبدالرحمان بن محیصن ہیں ۔