Abdullah b 'Umar reported:
I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Three persons belonging to the earlier Ummahs set out on a journey until they had to spend a night in a cave. The rest of the hadith is the same and the additional words are: A person amongst them said: O Allah, I had my aged parents and I served them milk before I (served that) to my wife, children and my servants. And in case of the second one, the words are: She avoided me until she was hard pressed because of famine and she came to me and I gave her one hundred and twenty dinars. And in case of the third one (the words are): I invested his wages, and it brought profit and, as a result thereof, the merchandise increased and there was an abundance of goods. And he (the narrator said) that they got out of the cave and began to walk.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِهْرَامَ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ - قَالَ ابْنُ سَهْلٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا - أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «انْطَلَقَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، حَتَّى آوَاهُمُ الْمَبِيتُ إِلَى غَارٍ» وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: «اللهُمَّ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، فَكُنْتُ لَا أَغْبِقُ قَبْلَهُمَا أَهْلًا وَلَا مَالًا» وَقَالَ: «فَامْتَنَعَتْ مِنِّي حَتَّى أَلَمَّتْ بِهَا سَنَةٌ مِنَ السِّنِينَ، فَجَاءَتْنِي فَأَعْطَيْتُهَا عِشْرِينَ وَمِائَةَ دِينَارٍ» وَقَالَ: «فَثَمَّرْتُ أَجْرَهُ حَتَّى كَثُرَتْ مِنْهُ الْأَمْوَالُ، فَارْتَعَجَتْ» وَقَالَ: «فَخَرَجُوا مِنَ الْغَارِ يَمْشُونَ»
سالم بن عبداللہ ( بن عمر ) نے مجھے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " تم سے پہلے لوگوں میں سے تین شخص ( کسی غرض سے ) روانہ ہوئے ، حتی کہ رات گزارنے کی ضرورت انہیں ایک غار کی پناہ گاہ میں لے آئی " پھر انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نافع کی روایت کے مطابق واقعہ بیان کیا مگر کہا : " اے اللہ! میرے انتہائی بوڑھے والدین تھے ، میں رات کے وقت ان دونوں سے پہلے نہ گھر والوں کو دودھ پلاتا تھا ، نہ مال کو ( اپنی ملکیت کے غلاموں یا مویشیوں کے ان بچوں کو جن کی اپنی مائیں نہ تھیں ) دودھ پلاتا تھا ۔ " اور ( یہ بھی ) کہا : " ( میری عم زاد ) مجھ سے دور رہی یہاں تک کہ ایک قحط سالی کا شکار ہو گئی ، وہ میرے پاس آئی تو میں نے اسے ( سو کے بجائے جو اس نے مانگے تھے ) ایک سو بیس دینار دیے ۔ " اور ( تیسرے شخص کے واقعے میں ) اس نے کہا : " میں نے اس کی اجرت کو ( کاشتکاری اور تجارت کے ذریعے ) خوب بار آور بنایا ، یہاں تک کہ ایسا کرنے سے مال مویشی بہت بڑھ گئے اور پھیل گئے ۔ " اور آخر میں کہا : " تو وہ چلتے ہوئے غار سے باہر آ گئے ۔ "