Abdullah reported that a person came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said:
Allah's Messenger, I sported with a woman in the outskirts of Medina, and I have committed an offence short of fornication. Here I am (before you), kindly deliver verdict about me which you deem fit. Unar said: Allah concealed your fault. You had better conceal it yourself also. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), however, gave no reply to him. The man stood up and went away and Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent a person after him to call him and be recited this verse: And observe prayer at the ends of the day and in the first hours of the night. Surely, good deeds take away evil deeds. That is a reminder for the mindful (xi. 115). A person amongst the people said: Allah's Apostle, does it concern this marn only? Thereupon he (the Holy Prophet) said: No, but the people at large.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ نَفْسَكَ قَالَ فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا دَعَاهُ وَتَلَا عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ أَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا لَهُ خَاصَّةً قَالَ بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً
ابو احوص نے سماک سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے علقمہ اور اسود سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا : اللہ کے رسول! میں نے مدینہ کے آخری حصے میں ایک عورت کو قابو کر لیا اور اس کے علاوہ کہ میں اس سے جماع کروں میں نے اس سے اور سب کچھ حاصل کر لیا ۔ تو ( اب ) میں آپ کے سامنے حاضر ہوں ، آپ میرے بارے میں جو چاہیں فیصلہ کر لیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا : اللہ نے تمہارا پردہ رکھا ، کاش! تم خود بھی اپنا پردہ رکھتے ۔ ( حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا ۔ تو ( کچھ دیر بعد ) وہ شخص اٹھا اور چل دیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک آدمی بھیج کر اسے بلایا اور اس کے سامنے یہ آیت پڑھی : " دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کرو ، بےشک نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں ۔ یہ ان کے لیے یاددہانی ہے جو اچھی بات کو یاد رکھنے والے ہیں ۔ " اس پر لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : اللہ کے نبی! کیا یہ خاص اسی کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " بلکہ تمام لوگوں کے لیے ہے ۔ "